معارف الحدیث - - حدیث نمبر 1379
عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ أَنَّهُ قَالَ سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ يَقُولُ کَانَتْ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَوَلَدَتْ لَهُ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ ثُمَّ إِنَّهُ فَارَقَهَا فَجَائَ عُمَرُ قُبَائً فَوَجَدَ ابْنَهُ عَاصِمًا يَلْعَبُ بِفِنَائِ الْمَسْجِدِ فَأَخَذَ بِعَضُدِهِ فَوَضَعَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ عَلَی الدَّابَّةِ فَأَدْرَکَتْهُ جَدَّةُ الْغُلَامِ فَنَازَعَتْهُ إِيَّاهُ حَتَّی أَتَيَا أَبَا بَکْرٍ الصِّدِّيقَ فَقَالَ عُمَرُ ابْنِي وَقَالَتْ الْمَرْأَةُ ابْنِي فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ خَلِّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ قَالَ فَمَا رَاجَعَهُ عُمَرُ الْکَلَامَ
جو مرد عورت کی مثل ہو اس کا بیان اور لڑکے کا کون حقدار ہے ماں یا باپ
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ میں نے قاسم بن محمد سے سنا کہتے تھے حضرت عمر بن خطاب کے پاس ایک انصاری عورت تھی اس سے ایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام عاصم بن عمر رکھا تھا پھر حضرت عمر نے اس عورت کو چھوڑ دیا اور مسجد قبا میں آئے وہاں عاصم کو لڑکوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا مسجد کے صحن میں حضرت عمرنے اس کا بازو پکڑ کر اپنے جانور پر سوار کرلیا لڑکے کی نانی نے یہ دیکھ کر ان سے جھگڑا کیا اور اپنا لڑکا طلب کیا پھر دونوں حضرت ابوبکر صدیق کے پاس آئے حضرت عمر نے کہا میرا بیٹا ہے عورت نے کہا میرا بچہ ہے ابوبکر صدیق نے کہا عمر اسے چھوڑ دو بچے کو اور دے دو اس کی نانی کو حضرت عمرچپ ہو رہے اور کچھ تکرار نہ کی۔
Top