مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 616
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِنَّ فِي الظَّهْرِ نَاقَةً عَمْيَائَ فَقَالَ عُمَرُ ادْفَعْهَا إِلَی أَهْلِ بَيْتٍ يَنْتَفِعُونَ بِهَا قَالَ فَقُلْتُ وَهِيَ عَمْيَائُ فَقَالَ عُمَرُ يَقْطُرُونَهَا بِالْإِبِلِ قَالَ فَقُلْتُ کَيْفَ تَأْکُلُ مِنْ الْأَرْضِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ أَمِنْ نَعَمْ الْجِزْيَةِ هِيَ أَمْ مِنْ نَعَمْ الصَّدَقَةِ فَقُلْتُ بَلْ مِنْ نَعَمْ الْجِزْيَةِ فَقَالَ عُمَرُ أَرَدْتُمْ وَاللَّهِ أَکْلَهَا فَقُلْتُ إِنَّ عَلَيْهَا وَسْمَ الْجِزْيَةِ فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ فَنُحِرَتْ وَکَانَ عِنْدَهُ صِحَافٌ تِسْعٌ فَلَا تَکُونُ فَاکِهَةٌ وَلَا طُرَيْفَةٌ إِلَّا جَعَلَ مِنْهَا فِي تِلْکَ الصِّحَافِ فَبَعَثَ بِهَا إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَکُونُ الَّذِي يَبْعَثُ بِهِ إِلَی حَفْصَةَ ابْنَتِهِ مِنْ آخِرِ ذَلِکَ فَإِنْ کَانَ فِيهِ نُقْصَانٌ کَانَ فِي حَظِّ حَفْصَةَ قَالَ فَجَعَلَ فِي تِلْکَ الصِّحَافِ مِنْ لَحْمِ تِلْکَ الْجَزُورِ فَبَعَثَ بِهِ إِلَی أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِمَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ تِلْکَ الْجَزُورِ فَصُنِعَ فَدَعَا عَلَيْهِ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارَ عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ كَتَبَ إِلَى عُمَّالِهِ أَنْ يَضَعُوا الْجِزْيَةَ عَمَّنْ أَسْلَمَ مِنْ أَهْلِ الْجِزْيَةِ حِينَ يُسْلِمُونَ
یہود ونصاری اور مجوس کے جزیہ کا بیان
اسلم بن عدوی سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا حضرت عمر بن خطاب سے کہ شتر خانے میں ایک اندھی اونٹنی ہے تو فرمایا حضرت عمر نے وہ اونٹنی کسی گھروالوں کو دے دے تاکہ وہ اس سے نفع اٹھائیں میں نے کہا وہ اندھی ہے حضرت عمر نے کہا اس کو اونٹوں کی قطار میں باندھ دیں گے میں نے کہا وہ چارہ کیسے کھائے گی حضرت عمر نے کہا وہ جزیے کے جانوروں میں سے ہے یا صدقہ کے میں نے کہا وہ جزیے کے حضرت عمر نے کہا واللہ تم لوگوں نے اس کے کھانے کا ارادہ کیا ہے میں نے کہا نہیں اس پر نشانی جزیہ کی موجود ہے تو حکم کیا حضرت عمر نے اور وہ نحر کی گئی اور حضرت عمر کے پاس نو پیالے تھے جو میوہ یا اچھی چیز آتی آپ ان میں رکھ کر آپ ﷺ کی بیبیوں کو بھیجا کرتے اور سب سے آخر میں اپنی بیٹی حفصہ کے پاس بھیجتے اگر وہ چیز کم ہوتی تو کمی حفصہ کے حصے میں ہوتی تو پہلے آپ نے گوشت کو پیالوں میں ڈال کر آپ ﷺ کی بیبیوں کو روانہ کیا بعد اس کے پکانے کا حکم کیا اور سب مہاجرین اور انصار کی دعوت کردی۔ امام مالک کو پہنچا کہ عمر بن عبدالعزیز نے لکھ بھیجا اپنے عاملوں کو جو لوگ جزیہ والوں میں سے مسلمان ہوں ان کا جزیہ معاف کریں۔
Top