سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 1321
قَالَ مَالِک يَقُولُ فِيمَنْ ارْتَهَنَ مَتَاعًا فَهَلَکَ الْمَتَاعُ عِنْدَ الْمُرْتَهِنِ وَأَقَرَّ الَّذِي عَلَيْهِ الْحَقُّ بِتَسْمِيَةِ الْحَقِّ وَاجْتَمَعَا عَلَی التَّسْمِيَةِ وَتَدَاعَيَا فِي الرَّهْنِ فَقَالَ الرَّاهِنُ قِيمَتُهُ عِشْرُونَ دِينَارًا وَقَالَ الْمُرْتَهِنُ قِيمَتُهُ عَشَرَةُ دَنَانِيرَ وَالْحَقُّ الَّذِي لِلرَّجُلِ فِيهِ عِشْرُونَ دِينَارًا قَالَ مَالِک يُقَالُ لِلَّذِي بِيَدِهِ الرَّهْنُ صِفْهُ فَإِذَا وَصَفَهُ أُحْلِفَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَقَامَ تِلْکَ الصِّفَةَ أَهْلُ الْمَعْرِفَةِ بِهَا فَإِنْ کَانَتْ الْقِيمَةُ أَکْثَرَ مِمَّا رُهِنَ بِهِ قِيلَ لِلْمُرْتَهِنِ ارْدُدْ إِلَی الرَّاهِنِ بَقِيَّةَ حَقِّهِ وَإِنْ کَانَتْ الْقِيمَةُ أَقَلَّ مِمَّا رُهِنَ بِهِ أَخَذَ الْمُرْتَهِنُ بَقِيَّةَ حَقِّهِ مِنْ الرَّاهِنِ وَإِنْ کَانَتْ الْقِيمَةُ بِقَدْرِ حَقِّهِ فَالرَّهْنُ بِمَا فِيهِ
رہن کے مختلف مسائل کا بیان
کہا مالک نے ایک شخص نے اسباب رہن رکھا وہ مرتہن کے پاس تلف ہوگیا لیکن راہن اور متہن کو زر رہن کی مقدار میں اختلاف نہیں ہے البتہ شئے مرہوں کی قیمت میں اختلاف ہے راہن کہتا ہے اس کی قیمت بیس دینار ہے۔ اور مرتہن کہتا ہے اس کی قیمت دس دینار تھی اور رہن بیس دینار ہے اور مرہن سے کہا جائے گا کہ شئے مرہوں کے اوصاف بیان کر جب وہ بیان کرے تو اس سے حلف لے کر نگاہ والوں سے ایسی شئے کی قیمت دریافت کریں اگر وہ قیمت زر رہن سے زیادہ ہو تو مرتہن سے کہا جائے گا جس قدر زیادہ ہے وہ راہن کو دے اگر قیمت کم ہے تو مرتہن جس قدر کم ہے راہن سے لے لے اگر برابر ہے تو خیر قصہ چکا نہ یہ کچھ دے نہ وہ کچھ دے۔
Yahya related to me from Malik from Hisham ibn Urwa from his father that Aisha, the wife of the Prophet, may Allah bless him and grant him peace, said, "An infant boy was brought to the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, and it urinated on him. The Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, called for some water and rubbed over the urine with it."
Top