مکاتب پر شرط لگانے کا بیان
کہا مالک نے جس شخص نے اپنے غلام کو مکاتب کیا سونے یا چاندی پر اور اس کی کتابت میں کوئی شرط لگا دی سفر یا خدمت یا اضحیہ کی لیکن اس شرط کو معین کردیا پھر مکاتب اپنے قسطوں کے ادا کرنے پر مدت سے پہلے قادر ہوگیا اور اس نے قسطیں ادا کردیں مگر یہ شرط اس پر باقی ہے تو وہ آزاد ہوجائے گا اور حرمت اس کی پوری ہوجائے گی اب اس شرط کو دیکھیں گے اگر وہ شرط ایسی ہے جو مکاتب کو خود ادا کرنا پڑتی ہے (جیسے سفر یا خدمت کی شرط) تو یہ مکاتب پر لازم نہ ہوگی اور نہ مولیٰ کو اس شرط کے پورا کرنے کا استحقاق ہوگا اور جو شرط ایسی ہے جس میں کچھ دینا پڑتا ہے جیسے اضحیہ یا کپڑے کی شرط تو یہ مانند روپوں اشرفیوں کے ہوگی اس چیز کی قمیت لگا کر وہ بھی اپنی قسطوں کے ساتھ ادا کر دے گا جب تک ادا نہ کرے گا آزاد نہ ہوگا۔ کہا مالک نے مکاتب مثل اس غلام کے ہے جس کو مولیٰ آزاد کر دے دس برس تک خدمت کرنے کے بعد اگر مولیٰ مرجائے اور دس برس نہ گزرنے ہوں تو ورثاء کی خدمت میں دس برس پورے کرے گا اور ولاء اس کی اسی کو ملے گی جس نے اس کی آزادی ثابت کی یا اس کی اولاد کو مردوں میں سے یا عصبہ کو۔ کہا مالک نے جو شخص اپنے مکاتب سے شرط لگائے تو سفر نہ کرنا یا نکاح نہ کرنا یا میرے ملک میں سے باہر نہ جانا بغیر میرے پوچھے ہوئے اگر تو ایسا کرے گا تو تیری کتابت باطل کردینا میرے اختیار میں ہوگا۔ اس صورت میں کتابت کا باطل کرنا اس کے اختیار میں نہ ہوگا اگرچہ مکاتب ان کاموں میں سے کوئی کام کرے اگر مکاتب کی کتابت کو مولیٰ باطل کرے تو مکاتب کو چاہیے کہ حاکم کے سامنے فریاد کرے وہ حکم کر دے کہ کتابت باطل نہیں ہوسکتی مگر اتنی بات ہے کہ مکاتب کو نکاح کرنا یا سفر کرنا یا ملک سے باہر جانا بغیر مولیٰ کے پوچھے ہوئے درست نہیں ہے خواہ اس کی شرط ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ آدمی اپنے غلام کو سو دینار کے بدلے میں مکاتب کرتا ہے اور غلام کے پاس ہزار دینار موجود ہوتے ہیں تو وہ نکاح کر کے ان دیناروں کو مہر کے بدلے میں تباہ ہو کر پھر عاجز ہو کر مولیٰ کے پاس آتا ہے نہ اس کے پاس مول ہوتا ہے نہ اور کچھ اس میں سراسر مولیٰ کا نقصان ہے یا مکاتب سفر کرتا ہے اور قسطوں کے دن آجاتے ہیں لیکن وہ حاضر نہیں ہوتا تو اس میں مولیٰ کا حرج ہوتا ہے اسی نظر سے مکاتب کو درست نہیں کہ بغیر مولیٰ کے پوچھے ہوئے نکاح کرے یا سفر کرے بلکہ ان امورات کا اختیار کرنا مولیٰ کو ہے چاہے اجازت دے چاہے منع کرے۔