Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 454
وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَنَتَوَ ضَّاُ بِمَا اَفْضَلَتِ الْحُمُرُ قَالَ نَعَمْ وَبِمَا اَفْضَلَتِ السِّبَاعُ کُلُّھَا۔ (رواہ فی شرح السنۃ)
پانی کے احکام کا بیان
اور حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ سے سوال کیا گیا کہ کیا ہم اس پانی سے وضو کرسکتے ہیں جس کو گدھوں نے استعمال کیا ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہاں! (اس پانی سے وضو کرنا جائز ہے) اور اس پانی سے بھی (وضو کرنا جائز ہے) جس کو درندوں نے استعمال کیا ہو۔ (شرح السنۃ)
تشریح
اس مسئلے میں کہ گدھوں یا خچروں کا استعمال کردہ پانی پاک ہے یا نہیں؟ کوئی یقینی بات نہیں کہی جاسکتی کیونکہ اس مسئلے میں جو احادیث منقول ہیں ان میں تعارض ہے چناچہ بعض احادیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ ان کا استعمال کردہ حرام ہے اور بعض احادیث سے ان کی اباحت کا پتہ چلتا ہے، جیسا کہ مرقات میں دونوں قسم کی احادیث جمع کی گئی ہیں لہٰذا ان کے ظاہری تعارض کو دیکھتے ہوئے اس کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا اور پھر احادیث کے علاوہ صحابہ کرام ؓ میں بھی اس مسئلے کے بارے میں اختلاف منقول ہے چناچہ حضرت ابن عمر فاروق ؓ گدھوں اور خچروں کے مستعمل کو ناپاک کہتے تھے مگر حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ اس کے پاک ہونے کے قائل تھے۔ اس حدیث سے بظاہر تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ درندوں کا مستعمل پاک ہے جیسا کہ حضرت امام شافعی (رح) کا یہی مسلک ہے مگر حضرت امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک درندوں کا استعمال کیا ہوا ناپاک ہے اور اس کی وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ جب کوئی درندہ پانی وغیرہ کو استعمال کرے گا تو اس میں اس کا لعاب یقینًا پڑے گا اور لعاب گوشت سے پیدا ہوتا ہے اور ظاہر کہ درندوں کا گوشت ناپاک ہوتا ہے اس لئے اس کے استعمال کئے ہوئے کو بھی ناپاک کہا جائے گا۔ اب جہاں تک ان حدیثوں کا تعلق ہے جن سے درندوں کے مستعمل کا پاک ہونا معلوم ہوتا ہے، اس کے بارے میں علماء کرام فرماتے ہیں کہ ان احادیث کے بارے میں کوئی یقینی بات نہیں کہی جاسکتی کیونکہ ان احادیث کے بارے میں کوئی یقینی بات نہیں کہی جاسکتی کیونکہ ان احادیث کی صحت ہی میں کلام کیا جاتا ہے کہ آیا یہ احادیث صحیح بھی ہیں یا نہیں؟ اگر ان احادیث کو صحیح مان بھی لیا جائے تو یہ کہا جائے گا کہ ان احادیث سے درندوں کے مستعمل پانی کے پاک ہونے کا ثبوت ملتا ہے اس سے وہ پانی مراد ہے جو جنگل میں بڑے بڑے تالابوں میں جمع ہوتا ہے، چناچہ اس کی تصریح آگے آنے والی احادیث سے بھی جو حضرت یحییٰ اور حضرت ابوسعید رحمہما اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہیں، ہوتی ہے جن میں وضاحت کے ساتھ ثابت ہو رہا ہے کہ اگر درندے نے ایسے پانی کو استعمال کیا جو بہت زیادہ مثلاً کسی بڑے تالاب وغیرہ میں پانی ہے تو پاک ہوگا اگر پانی تھوڑا ہوگا تو وہ درندوں کے استعمال کردینے سے ناپاک ہوجائے گا۔ پھر اس بات کو ذہن نشین کرلیجئے کہ اگر یہ مان لیا جائے کہ ان احادیث میں درندے اور پانی علی العموم مراد ہیں کہ پانی خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ وہ درندوں کے استعمال کرنے سے ناپاک نہیں ہوتا تو کیا اس شکل میں یہ لازم نہیں آتا کہ کتوں کے جھوٹے کو بھی پاک کہا جائے حالانکہ کوئی بھی کتے کہ جھوٹے کو پاک نہیں کہتا لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ جن احادیث سے درندوں کے جھوٹے پانی کا پاک ہونا معلوم ہوتا ہے اس سے وہی پانی مراد ہے جو جنگل میں بڑے بڑے تالابوں میں جمع رہتا ہے اور جو بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس موقع پر برسبیل تذکرہ ایک مسئلہ بھی سن لیجئے۔ یہ تو آپ سب ہی جانتے ہیں کہ کتے کا لعاب وغیرہ بھی ناپاک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کتوں کا لعاب وغیرہ کپڑے یا بدن کے کسی حصے پر لگ جائے تو اس کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہوتا ہے مگر اس سلسلے میں اتنی بات یاد رکھئے کہ اگر کسی کتے نے کسی آدمی کے بدن کے کسی حصے کو منہ سے پکڑ لیا یا کسی کپڑے کو منہ میں دبا لیا تو اس کا مسئلہ یہ ہے کہ کتے نے اگر غصے کی حالت میں پکڑا یا دبا ہے تو وہ ناپاک نہیں ہوگا۔ اور اگر غصے کی حالت میں نہیں بلکہ بطور کھیل کود کے اس نے پکڑا اور دبایا ہے تو وہ ناپاک ہوجائے گا اس لئے بدن کے اس حصے کو اور کپڑے کو دھو کر پاک کرنا ضروری ہوگا۔ اس فرق کی وجہ علماء یہ لکھتے ہیں کہ جب کتا کسی چیز کو غصے کی حالت میں پکڑتا ہے تو اسے دانتوں سے پکڑتا ہے اور اس کے دانت میں کوئی رطوبت نہیں ہوتی اس لئے اس چیز پر ناپاکی کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور جب کسی چیز کو کھیل کے طریقہ پر پکڑتا ہے تو اسے دانتوں سے نہیں پکڑتا بلکہ ہونٹوں سے پکڑتا ہے اور ہونٹ چونکہ لعاب وغیرہ سے تر ہوتے ہیں اس لئے اس کی ناپاکی اس چیز کو بھی ناپاک کردیتی ہے۔
Top