Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1050 - 1370)
Select Hadith
1050
1051
1052
1053
1054
1055
1056
1057
1058
1059
1060
1061
1062
1063
1064
1065
1066
1067
1068
1069
1070
1071
1072
1073
1074
1075
1076
1077
1078
1079
1080
1081
1082
1083
1084
1085
1086
1087
1088
1089
1090
1091
1092
1093
1094
1095
1096
1097
1098
1099
1100
1101
1102
1103
1104
1105
1106
1107
1108
1109
1110
1111
1112
1113
1114
1115
1116
1117
1118
1119
1120
1121
1122
1123
1124
1125
1126
1127
1128
1129
1130
1131
1132
1133
1134
1135
1136
1137
1138
1139
1140
1141
1142
1143
1144
1145
1146
1147
1148
1149
1150
1151
1152
1153
1154
1155
1156
1157
1158
1159
1160
1161
1162
1163
1164
1165
1166
1167
1168
1169
1170
1171
1172
1173
1174
1175
1176
1177
1178
1179
1180
1181
1182
1183
1184
1185
1186
1187
1188
1189
1190
1191
1192
1193
1194
1195
1196
1197
1198
1199
1200
1201
1202
1203
1204
1205
1206
1207
1208
1209
1210
1211
1212
1213
1214
1215
1216
1217
1218
1219
1220
1221
1222
1223
1224
1225
1226
1227
1228
1229
1230
1231
1232
1233
1234
1235
1236
1237
1238
1239
1240
1241
1242
1243
1244
1245
1246
1247
1248
1249
1250
1251
1252
1253
1254
1255
1256
1257
1258
1259
1260
1261
1262
1263
1264
1265
1266
1267
1268
1269
1270
1271
1272
1273
1274
1275
1276
1277
1278
1279
1280
1281
1282
1283
1284
1285
1286
1287
1288
1289
1290
1291
1292
1293
1294
1295
1296
1297
1298
1299
1300
1301
1302
1303
1304
1305
1306
1307
1308
1309
1310
1311
1312
1313
1314
1315
1316
1317
1318
1319
1320
1321
1322
1323
1324
1325
1326
1327
1328
1329
1330
1331
1332
1333
1334
1335
1336
1337
1338
1339
1340
1341
1342
1343
1344
1345
1346
1347
1348
1349
1350
1351
1352
1353
1354
1355
1356
1357
1358
1359
1360
1361
1362
1363
1364
1365
1366
1367
1368
1369
1370
معارف الحدیث - کتاب الاذکار والدعوات - حدیث نمبر 2083
عَنْ الْحَارِثُ بْنُ الصِّمَّةِ الْاَنْصَارِىِّ قَالَ: سَأَلَنِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ وَهُوَ فِي الشِّعْبِ: «هَلْ رَأَيْتَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ؟» قُلْتُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللهِ، رَأَيْتُهُ إِلَى حَرِّ الْجَبَلِ، وَعَلَيْهِ عَكَرٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَهَرَبْتُ إِلَيْهِ لِأَمْنَعَهُ، فَرَأَيْتُكَ فَعَدَلْتُ إِلَيْكَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُقَاتِلُ مَعَهُ» . فَرَجَعْتُ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَأَجِدُهُ بَيْنَ نَفَرٍ سَبْعَةٍ صَرْعَى، فَقُلْتُ لَهُ: ظَفِرَتْ يَمِينُكَ، أَكُلَّ هَؤُلَاءِ قَتَلْتَ؟ قَالَ: أَمَّا هَذَا لِأَرْطاةَ بْنِ شُرَحْبِيلَ، وَهَذَا فَأَنَا قَتَلْتُهُمَا، وَأَمَّا هَؤُلَاءِ فَقَتَلَهُمْ مَنْ لَمْ أَرَهُ. قُلْتُ: صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه ابن منذه فى مسنده والطبرانى فى المعجم الكبير و ابو نعيم فى الحلية)
حضرت عبدالرحمن بن عوف ؓ
حضرت حارث بن صمہ انصاریؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ غزوہ احد کے دن جب کہ رسول اللہ ﷺ گھاٹی میں تھے، آپ ﷺ نے مجھ سے دریافت فرمایا: "کہ تم نے عبدالرحمن بن عوف کو دیکھا ہے؟" میں نے عرض کیا "ہاں یا رسول اللہ! مین نے ان کو دیکھا ہے، پہاڑ کے سیاہ پتھروں والے حصے کی طرف، اور ان پر حملہ کر رہی تھی مشرکین کی ایک جماعت، تو میں نے ارادہ کیا ان کی پاس جانے کا تا کہ میں ان کو بچاؤں کہ اسی وقت میری نگاہ آپ ﷺ پر پڑی، تو میں آپ کی طرف چلا آیا!"رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "معلوم ہونا چاہئے کہ اللہ کے فرشتے عبدالرحمن بن عوف کے ساتھ جنگ کر رہے ہیں۔" (حارث کہتے ہیں کہ) حضور ﷺ سے یہ بات سننے کے بعد میں عبدالرحمٰن بن عوف کی طرف لوٹ آیا، تو می نے ان کو اس حال میں دیکھا کہ سات مشرکوں کی لاشیں ان کے پاس پڑی تھیں تو میں نے ان سے کہا۔ کامیاب اور فتح یاب رہیں تمہارے ہاتھ، کیا ان سب کو تم نے قتل کیا ہے؟ انہوں نے کہا: کہ یہ ارطاہ بن عبد شرحبیل اور یہ دو ان کو تو میں نے قتل کیا ہے، باقی یہ چار میں نے نہیں دیکھا کہ ان کو کس نے قتل کیا ہے۔ (ان کا یہ جواب سن کر) میں نے کہا کہ "صادق ہیں اللہ اور اس کے رسول ﷺ "۔ (روایت کیا اس کو ابن منذہ نے اپنے مسند میں اور طبرانی نے معجم کبیر میں اور ابو نعیم نے حلیہ میں)
تشریح
حدیث کا مطلب صحیح طور پر سمجھنے کے لئے ضروری ہے کہ غزوہ احد کے بارے میں مختصراً کچھ ذکر کر جائے۔ غزوہ بدر جو رمضان المبارک ۲ھ میں ہوا تھا م، اس میں مسلمان صرف تین سو تیرہ تھے، اور سامان جنگ نہ ہونے کے برابر تھا، کیوں کہ مدینہ سے کسی باقاعدہ جنگ کے ارادہ سے چلے ہی نہ تھے، اس لئے جو سامان جنگ ساتھ لے سکتے تھے وہ بھی ساتھ نہیں اور مکہ کے مشرکین کے لشکر کی تعداد تین گنی سے بھی زیادہ ایک ہزار تھی، وہ جنگ ہی کے ارادہ سے پورے سامان جنگ کے ساتھ لیس ہو کر آئے تھے، اس کے باوجود اللہ تعالیٰ کی خاص غیبی مدد سے مسلمانوں کو شاندار فتح حاصل ہوئی، مسلمان مجاہدین کے ہاتھوں سے قتل ہو کر مشرکین مکہ میں ستر (۷۰) جہنم رسید ہوئے جن میں ابو جہل اور اس جیسے کئی دوسرے قریشی سردار بھی تھے اور ستر (۷۰) کو قیدی بنا لیا گیا، باقی سب نے شکست کھا کر راہ فرار اختیار کی جنگ کے اس نتیجہ نے مکہ کے خاص ان مشرکوں میں جو جنگ میں شریک نہیں تھے، مسلمانوں کے خلاف سخت غیظ و غضب کی آگ بھڑکا دی اور انہوں نے طے کیا کہ ہمیں اس کا انتقام لینا ہے اور پوری تیاری کے ساتھ مدینہ پر حملہ کر کے مسلمانوں کو نیست و نابود کر دینا ہے، چنانچہ پورے ایک سال تک ان لوگوں نے تیاری کی اور واقعہ بدر کے ٹھیک ایک سال بعد شوال ۳ھ میں تین ہزار کا لشکر ابو سفیان کی قیادت میں مسلمانوں کو ختم کر دینے کے ناپاک ارادہ کے ساتھ روانہ ہوا اور منزلیں طے کرتا ہوا مدینہ کی قریب پہنچ گیا، رسول اللہ ﷺ جاں نثار صحابہؓ کو ساتھ لے کر مقابلہ کے لئے تشریف لائے، آپ کے ساتھ مجاہدین کی تعداد صرف سو تھی ..... مدینہ کی آبادی سے دو ڈھائی میل کے فاصلہ پر احد پہاڑ ہے، اس کے دامن میں ایک وسیع میدان ہے آپ ﷺ نے وہیں صحابہؓ کے لشکر کو اس طرف صف آرا کیا کہ احد پہاڑ ان کی پشت پر تھا جس کی وجہ سے یہ اطمینان تھا کہ دشمن پیچھے سے حملہ نہیں کر سکے گا، لیکن پہاڑ میں ایک درہ ایسا تھا کہ دشمن اس درہ سے آ کر پیچھے حملہ کر سکتا تھا، اس کے لئے آپ ﷺ نے یہ انتظام فرمایا کہ پچاس تیر اندازوں کی ایک جماعت کو درہ کے قریب کی ایک پہاڑی پر متعین کیا اور عبداللہ بن جبیرؓ کو (جو تیر اندازی میں خود بھی خاص مہارت رکھتے تھے) اس دستہ کا امیر مقرر فرمایا اور ہدایت فرما دی کہ "وہ اسی جگہ رہیں" آپ ﷺ کا مقصد یہ تھا کہ دشمن لشکر اس درہ کی طرف سے آ کر حملہ نہ کر سکے۔ جنگ شروع ہوئی پہلے ہی مرحلہ میں مسلمان مجاہدین نے ایسے زور کا حملہ کیا کہ دشمن لشکر (جس کی تعداد چار گنا سے زیادہ تھی) کے پاؤں اکھڑ گئے اور وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور ہو گیا، یہاں تک کہ مجاہدین نے سمجھ لیا کہ جنگ ہماری فتح پر ختم ہو گئی اور وہ دشمن کا چھوڑا ہوا مال غنیمت بٹورنے میں مشغول ہو گئے ..... درہ پر متعین کی ہوئی تیر اندازوں کی جماعت نے جب یہ حال دیکھا تو ان میں سے بھی بہت سے مال غنیمت بٹورنے کے لئے پہاڑی سے نیچے اتر کر میدان کی طرف آنے لگے، ان کے امیر عبداللہ بن جبیرؓ نے ان کو روکنا چاہا اور یاد دلایا کہ حضور ﷺ نے ہدایت فرمائی تھی کہ "تم کو ہر حال میں یہیں رہنا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکم تو اس وقت تک کے لئے تھا جب تک جنگ جاری ہو، مگر اب جب کہ جنگ ختم ہو گئی، اور دشمن میدان چھوڑ کر بھاگ گیا، تو ہم یہاں کیوں رہیں، الغرض ان لوگوں نے اپنے امیر کی بات نہیں مانی اور پہاڑی سے نیچے اتر کر یہ بھی مال غنیمت سمیٹنے میں لگ گئے، مگر دستہ کے امیر عبداللہ بن جبیر اور چند ساتھی حضور ﷺ کی ہدایت کے مطابق پہاڑی ہی پر رہے ..... خالد بن ولید جو اس وقت تک مسلمان نہیں ہوئے تھے مشرکین کے ایک دستہ کو ساتھ لے کر اس درہ کی طرف سے آ گئے، عبداللہ بن جبیرؓ اور ان کے چند ساتھیوں نے جو پہاڑی پر تھے، روکنا چاہا، لیکن وہ نہیں روک سکے اور سب کے سب شہید ہو گئے، خالد بن ولید نے اپنے دستہ کے ساتھ درہ میں سے آ کر پیچھے سے اچانک مسلمانوں پر ایسے وقت میں حملہ کر دیا جب وہ لوگ غلطی سے جنگ ختم سمجھ چکے تھے، اس حملہ نے بہت سے مسلمانوں کو حواس باختہ کر دیا اور وہ جم کر اور منظم ہو کر اس حملہ کا مقابلہ نہیں کر سکے، ان میں افرا تفری کی کیفیت پیدا ہو گئی، متعدد جلیل القدر صحابہ کرامؓ شہید ہوئے، حتیٰ کہ خود حضور ﷺ بھی شدید طور پر زخمی ہوگئے۔ (اس صورت حال کی تفصیل سیرت کی کتابوں میں دیکھی جا سکتی ہے) ..... پھر اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد سے پانسہ پلٹا، صحابہ کرام جو منتشر ہو گئی تھے، یہاں تک کہ ایک دوسرے کی خبر نہ تھی، یہ معلوم ہونے کے بعد کہ حضور ﷺ بفضلہٖ تعالیٰ زندہ سلامت ہیں، پھر منظم ہو گئے، اور اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد سے پھر دشمن کو شکست دی ..... مندرجہ بالا حارث بن صمہؓ کی اس حدیث کا تعلق بظاہر اسی مرحلہ سے ہے، معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عبدالرحمٰن بن عوف کا یہ حال منکشف کیا گیا کہ وہ مشرکین سے جنگ کر رہے ہیں اور اللہ کے فرشتے ان کے ساتھ شریک جنگ ہیں، اور ان کی مدد کر رہے ہیں آپ نے اسی بنا پر حارث بن صمہؓ سے عبدالرحمٰن بن عوفؓ کے بارے میں دریافت کیا، اور انہوں نے وہ جواب دیا جو حدیث میں مذکور ہوا، ان کا جواب سن کر حضور ﷺ نے فرمایا "أَمَا إِنَّ الْمَلَائِكَةَ تُقَاتِلُ مَعَهُ" (معلوم ہونا چاہئے کہ فرشتے ان کے ساتھ ہو کر جنگ کر رہے ہیں) حضور ﷺ سے یہ سننے کے بعد حارث بن صمہؓ پھر وہاں پہنچے جہاں انہوں نے عبدالرحمٰن بن عوفؓ کو اس حال میں دیکھا تھا کہ مشرکین کی ایک جماعت ان پر حملہ کر رہی ہے تو انہوں نے وہاں پہنچ کر دیکھا کہ سات مشرکوں کی لاشیں پڑیں ہیں، عبدالرحمٰن بن عوفؓ سے انہوں نے دریافت کیا، کیا ان سب کو تم نے ہی جہنم رسید کیا ہے؟ تو انہوں نے سات میں سے تین کے بارے میں کہا کہ "ان کو تو اللہ تعالیٰ کی مدد سے میں نے ہی قتل کیا ہے، باقی چار کے متعلق مجھے معلوم نہیں کہ ان کو کس نے قتل کیا، ان کا یہ جواب سن کر حارث بن صمہؓ کہہ اٹھے کہ: "صَدَقَ اللهُ وَرَسُولُهُ" مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھا کہ "عبدالرحمٰن بن عوفؓ کے ساتھ فرشتے جنگ کر رہے ہیں، اس کو میں نے آنکھوں سے دیکھ لیا اور میرا ایمان تازہ ہو گیا"۔ اس حدیث سے حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ کی یہ خصوصیت معلوم ہوئی کہ وہ جنگ احد کے خاص آزمائشی وقت میں بھی استقامت کے ساتھ مشرکین سے جنگ کر رہے تھے اور اللہ تعالیٰ کے بھیجے ہوئے فرشتے جنگ میں ان کی مدد کر رہے تھے ..... بلاشبہ یہ واقعہ حضرت عبدالرحمٰن بن عوفؓ کے خاص فضائل میں سے ہے، نیز حضور ﷺ نے ان کے بارے میں جو فرمایا تھا کہ "فرشتے جنگ میں ان کی مدد کر رہے ہیں" یقیناً یہ حضور ﷺ کا معجزہ تھا۔
Top