Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (885 - 968)
Select Hadith
885
886
887
888
889
890
891
892
893
894
895
896
897
898
899
900
901
902
903
904
905
906
907
908
909
910
911
912
913
914
915
916
917
918
919
920
921
922
923
924
925
926
927
928
929
930
931
932
933
934
935
936
937
938
939
940
941
942
943
944
945
946
947
948
949
950
951
952
953
954
955
956
957
958
959
960
961
962
963
964
965
966
967
968
معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 903
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : « أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، كَانَ يَعْتَكِفُ العَشْرَ الأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ حَتَّى تَوَفَّاهُ اللَّهُ ، ثُمَّ اعْتَكَفَ أَزْوَاجُهُ مِنْ بَعْدِهِ » (رواه البخارى ومسلم)
اعتکاف
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے تھے، وفات تک آپ کا یہ معمول رہا، آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات اہتمام سے اعتکاف کرتی رہیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
رمضان مبارک اور بالخصوص اس کے آخری عشرہ کے اعمال میں سے ایک اعتکاف بھی ہے .... اعتکاف کی حقیقت یہ ہے کہ ہر طرف سے یکسو اور سب سے منقطع ہو کر بس اللہ سے لو لگا کے اس کے در پہ (یعنی کسی مسجد کے کونہ میں) پڑ جانے، اور سب سے الگ تنہائی میں اس کی عبادت اور اسی کے ذکر و فکر میں مشغول رہے، یہ خواص بلکہ اخص الخواص کی عبادت ہے۔ اس عبادت کے لیے بہترین وقت رمضان مبارک اور خاص کر اس کا آخری عشرہ ہی ہو سکتا ہے۔ اس لیے اس کو اس کے لیے انتخاب کیا گیا۔ نزول قرآن سے پہلے رسول اللہ ﷺ کی طبیعت مبارک میں سب سے یکسو اور الگ ہو کر تنہائی میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے ذکر و فکر کا جو بیتابانہ جذبہ پیدا ہوا تھا جس کے نتیجہ میں آپ مسلسل کئی مہینے غارِ حرا میں میں خلوت کزینی کرتے رہے، یہ گویا آپ کا پہلا اعتکاف تھا اور اس اعتکاف ہی میں آپ کی روحانیت اس مقام تک پہنچ گئی تھی کہ آپ ﷺ پر قرآن کا نزول شروع ہو جائے۔ چنانچہ حرا کے اس اعتکام کے آخری ایام ہی میں اللہ کے حامل وحی فرشتے جبرئیل اورہ اقرأ کی ابتدائی آیتیں لے کر نازل ہوئے .... تحقیق یہ ہے کہ یہ رمضان المبارک کا مہینہ (1) اور اس کا آخری عشرہ تھا اور وہ رات شب قدر تھی، اس لیے بھی اعتکاف کے لیے رمضان مبارک کے آخری عشرہ کا انتخاب کیا گیا۔ روح کی تریبیت و ترقی اور نفسانی قوتوں پر اس کو غالب کرنے کے لیے پورے مہینے رمضان کے روزے تو تمام افراد امت پر فرض کیے گئے، گویا کہ اپنے باطن میں ملکوتیت کو غالب اور بہیمیت کو مغلوب کرنے کے لیے اتنا مجاہدہ اور نفسانی کواہشات کی اتنی قربانی تو ہر مسلمان کے لیے لازم کر دی گئی کہ وہ اس پورے محترم اور مقدس مہینے میں اللہ کے حکم کی تعمیل اور اس کی عبادت کی نیت سے دن کو نہ کھائے نہ پئے، نہ بیوی سے متمتع ہو، اور اسی کے ساتھ ہر قسم کے گناہوں بلکہ فضول باتوں سے بھی پرہیز کرےاور یہ پورا مہینہ ان پابندیوں کے ساتھ گزارے ..... جپس یہ تو رمضان مبارک میں روحانی تربیت و تزکیہ کا عوامی اور کمپلسری کورس مقرر کیا گیا، اور اس سے آگے تعلق باللہ میں ترقی اور ملاء اعلیٰ سے خصوصی مناسبت پیدا کرنے کے لیے اعتکاف رکھا گیا۔ اس اعتکاف میں اللہ کا بندہ سب سے کٹ کے اور سب سے ہٹ کر اپنے مالک و مولا کے آستانے پر اور گویا اسی کے قدموں میں پڑ جاتا ہے، اس کو یاد کرتا ہے، اسی کے دھیان میں رہتا ہے، اس کی تسبیح و تقدیس کرتا ہے، اس کے حضور میں توبہ و استغفار کرتا ہے، اپنے گناہوں اور قصوروں پر روتا ہے، اور رحیم و کریم مالک سے رحمت و مغفرت مانگتا ہے، اس کی رضا اور اس کا قرب چاہتا ہے۔ اسی حال میں اس کے دن گزرتے ہیں اور اسی حال میں اس کی راتیں .... ظاہر ہے کہ اس سے بڑھ کر کسی بندے کی سعادت اور کیا ہو سکتی ہے .... رسول اللہ ﷺ اہتمام سے ہر سال رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف فرماتے تھے، بلکہ ایک سال کسی وجہ سے رہ گیا تو اگلے سال آپ نے دو عشروں کا اعتکاف فرمایا .... اس تمہید کے بعد اس سلسلے کی حدیثیں پڑھئے۔ تشریح ..... ازواج مطہرات اپنے حجروں میں اعتکاف فرماتی تھیں، اور خواتین کے لیے اعتکاف کی جگہ ان کے گھر کی وہی جگہ ہے جو انہوں نے نماز پڑھنے کی مقرر کر رکھی ہو، اگر گھر میں نماز کی کوئی خاص جگہ مقرر نہ ہو تو اعتکاف کرنے والی خواتین کو ایسی جگہ مقرر کر لینی چاہئے۔
Top