Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (885 - 968)
Select Hadith
885
886
887
888
889
890
891
892
893
894
895
896
897
898
899
900
901
902
903
904
905
906
907
908
909
910
911
912
913
914
915
916
917
918
919
920
921
922
923
924
925
926
927
928
929
930
931
932
933
934
935
936
937
938
939
940
941
942
943
944
945
946
947
948
949
950
951
952
953
954
955
956
957
958
959
960
961
962
963
964
965
966
967
968
معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 1029
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ النَّبِىُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ : « لاَ هِجْرَةَ ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ ، فَانْفِرُوا » وَقَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ : « إِنَّ هَذَا البَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ القِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي ، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا ، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهُ » قَالَ العَبَّاسُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِلَّا الإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ ، فَقَالَ : « إِلَّا الإِذْخِرَ » (رواه البخارى ومسلم)
حرم مکہ کی عظمت
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اب ہجرت کا حکم نہیں رہا لیکن جہاد ہے، اور نیت! تو جب تم سے راہ خدا میں کوچ کرنے کو کہا جائے تو چل دو ..... اور اسی فتح مکہ کے دن آپ نے یہ بھی اعلان فرمایا کہ: یہ شہر مکہ اللہ نے اس کو اسی دن سے محترم قرار دیا ہے جس دن کہ زمین و آسمان ک ی تخلیق ہوئی (یعنی جب اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اسی وقت زمین کے اس قطعہ کو جس پر مکہ معظمہ آباد ہے، اور اس کے آس پاس کے علاقہ احرام کو واجب الاحترام قرار دیا، لہذا اللہ کے اس حکم سے قیامت تک کے لیے اس کا ادب و احترام واجب ہے) اور مجھ سے پہلے اللہ نے اپنے کسی بندے کو یہاں قتال فی سبیل اللہ کی بھی اجازت نہیں دی، اور مجھے بھی دن کے تھوڑے وقت کے لیے اس کی عارضی اور وقتی اجازت دی گئی تھی اور وہ وقت ختم ہو جانے کے بعد اب قیامت تک کے لیے یہاں قتال اور ہر وہ اقدام اور عمل جو اس مقدس جگہ کے ادب و احترام کے خلاف ہو حرام ہے، اس علاقہ کے خاردار جھاڑ بھی نہ کاٹے چھانٹے جائیں۔ یہاں کے کسی قابل شکار جانور کو پریشان بھی نہ کیا جائے اور اگر کوئی گری پڑی چیز نظر پڑے تو اس کو وہی اٹھائے جو قاعدے کے مطابق اس کا اعلان اور تشہیر کرتا رہے، اور یہاں کی سبز گھاس بھی نہ کاٹی اکھاڑی جائے ..... (اس پر آپ کے چچا) حضرت عباس ؓ نے عرض کیا: " اذخر گھاس کو مستثنیٰ قرار دیا جائے، کیوں کہ یہاں کے لوہار اس کو استعمال کرتے ہیں اور گھروں کی چھتوں کے لیے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ " رسول اللہ ﷺ نے حضرت عباس ؓ کے اس عرض کرنے پر اذخر گھاس کو مستثنیٰ فرما دیا۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح
اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ کے دو اعلانوں کا ذکر ہے، جو آپ نے فتح مکہ کے دن خاص طور سے فرمائے تھے ..... پہلا اعلان یہ تھا کہ: اب ہجرت کا حکم نہیں رہا ..... اس کا مطلب سمجھنے کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ فتح مکہ سے پہلے جب مکہ پر ان اہل کفر و شرک کا اقتدار تھا جو اسلام اور مسلمانوں کے سخت دشمن تھا، اور مکہ میں رہ کر کسی مسلمان کے لیے اسلامی زندگی گذارنا گویا ناممکن تھا تو حکم یہ تھا کہ مکہ میں اللہ کا جو بندہ اسلام قبول کرے اس کے لیے اگر ممکن ہو تو وہ مکہ سے مدینہ ہجرت کر جائے جو اس وقت اسلامی مرکز اور روئے زمین پر اسلامی زندگی کی واحد تعلیم گاہ اور تربیت گاہ تھی۔ بہرحال ان کاص حالات میں یہ ہجرت فرض تھی اور اس کی بڑی فضیلت اور اہمیت تھی ..... لیکن جب ۸ھ میں اللہ تعالیٰ نے مکہ معظمہ پر بھی اسلامی اقتدار قائم کرا دیا تو پھر ہجرت کی ضرورت ختم ہو گئی، اس لئے آپ ﷺ نے فتح مکہ ہی کے دن اعلان فرما دیا کہ: اب ہجرت کا وہ حکم اٹھا لیا گیا ..... اس سے قدرتی طور پر ان لوگوں کو بڑی حسرت اور مایوسی ہوئی ہو گی جن کو اب اسلام کی توفیق ملی تھی اور ہجرت کی عظیم فضیلت کا دروازہ بند ہو جانے کی وجہ سے وہ اس سعادت سے محروم رہ گئے تھے ..... ان کی اس حسرت کا مداوا فرماتے ہوئے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: ہجرت کی فضیلت و سعادت کا دروازہ اگرچہ بند ہو گیا ہے لیکن جہاد فی سبیل اللہ کا راستہ اور اللہ تعالیٰ کے سارے اوامر کی اطاعت کی نیت اور بالخصوص اعلاء کلمۃ اللہ کی راہ میں ہر قربانی کے لیے دلی عزم و آمادگی کا دروازہ کھلا ہوا ہے، اور برٰ سے بڑی سعادت اور فضیلت ان راہوں سے اللہ کا ہر بندہ حاصل کر سکتا ہے۔ دوسرا اعلان فتح مکہ کے دن آپ ﷺ نے یہ فرمایا کہ: یہ شہر جس کی عظمت و حرمت دور قدیم سے مسلم چلی آ رہی ہے یہ مضح رسم و رواج یا کسی فرد یا پنچائیت کی تجویز نہیں ہے بلکہ اللہ تعالیٰ کے ازلی حکم سے ہے اور قیامت تک کے لیے اللہ تعالیٰ کا حکم ہے کہ اس کا خاص ادب و احترام کیا جائے، یہاں تک کہ اللہ کے لیے جہاد و قتال جو ایک اعلیٰ درجہ کی عبادت اور بڑے درجہ کی سعادت ہے یہاں اس کی بھی اجازت نہیں ہے۔ مجھ سے پہلے کسی بندہ کو اس کی اجازت وقتی طور پر بھی نہیں دی گئی۔ مجھے بھی بہت تھوڑے سے وقت کے لیے اس کی اجازت اللہ تعالیٰ نے دی تھی اور وہ بھی وقت ختم ہونے کے ساتھ ختم ہو گئی۔ اب قیامت تک کے لیے کسی بندے کو یہاں قتال کی اجازت نہیں ہے .... جس طرح مخصوص سرکاری علاقوں کے خاص قوانین ہوتے ہیں اسی طرح یہاں کے خاص آداب اور قوانین ہیں، اور وہ وہی ہیں جن کا آپ ﷺ نے اس موقع پر اعلان فرمایا .... قریب قریب اسی مضمون کی حدیث حضرت ابو ہریرہ ؓ سے بھی مروی ہے۔
Top