Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (474 - 824)
Select Hadith
474
475
476
477
478
479
480
481
482
483
484
485
486
487
488
489
490
491
492
493
494
495
496
497
498
499
500
501
502
503
504
505
506
507
508
509
510
511
512
513
514
515
516
517
518
519
520
521
522
523
524
525
526
527
528
529
530
531
532
533
534
535
536
537
538
539
540
541
542
543
544
545
546
547
548
549
550
551
552
553
554
555
556
557
558
559
560
561
562
563
564
565
566
567
568
569
570
571
572
573
574
575
576
577
578
579
580
581
582
583
584
585
586
587
588
589
590
591
592
593
594
595
596
597
598
599
600
601
602
603
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
702
703
704
705
706
707
708
709
710
711
712
713
714
715
716
717
718
719
720
721
722
723
724
725
726
727
728
729
730
731
732
733
734
735
736
737
738
739
740
741
742
743
744
745
746
747
748
749
750
751
752
753
754
755
756
757
758
759
760
761
762
763
764
765
766
767
768
769
770
771
772
773
774
775
776
777
778
779
780
781
782
783
784
785
786
787
788
789
790
791
792
793
794
795
796
797
798
799
800
801
802
803
804
805
806
807
808
809
810
811
812
813
814
815
816
817
818
819
820
821
822
823
824
معارف الحدیث - - حدیث نمبر 609
عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ قَالَ : « لَقَدْ رَأَيْتُنَا وَمَا يَتَخَلَّفُ عَنِ الصَّلَاةِ إِلَّا مُنَافِقٌ قَدْ عُلِمَ نِفَاقُهُ ، أَوْ مَرِيضٌ ، إِنْ كَانَ الْمَرِيضُ لَيَمْشِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ حَتَّى يَأْتِيَ الصَّلَاةِ » ، وَقَالَ : « إِنْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَنَا سُنَنَ الْهُدَى ، وَإِنَّ مِنْ سُنَنَ الْهُدَى الصَّلَاةَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُؤَذَّنُ فِيهِ » .....وَفِىْ رِوَايَةٍ ..... إِنَّ اللهَ شَرَعَ لِنَبِيِّكُمْ سُنَنَ الْهُدَى ، وَإِنَّهُنَّ (اَىِ الصَّلَوَاتِ حَيْثُ يُنَادَى بِهِنَّ) مَنْ سُنَنَ الْهُدَى ، وَلَوْ أَنَّكُمْ صَلَّيْتُمْ فِي بُيُوتِكُمْ كَمَا يُصَلِّي هَذَا الْمُتَخَلِّفُ فِي بَيْتِهِ ، لَتَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ ، وَلَوْ تَرَكْتُمْ سُنَّةَ نَبِيِّكُمْ لَضَلَلْتُمْ. (رواه مسلم)
جماعت کی اہمیت
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم نے اپنے کو (یعنی مسلمانوں کو) اس حال میں دیکھا ہے کہ نماز باجماعت میں شریک نہ ہونے والا یا تو بس کوئی منافق ہوتا تھا جس کی منافقت ڈھکی چھپی نہیں ہوتی تھی، بلکہ عام طور سے لوگوں کو اس کی منافقت کا علم ہوتا تھا۔ یا کوئی بےچارہ مریض ہوتا تھا (جو بیماری کی مجبوری سے مسجد تک نہیں آ سکتا تھا) اور بعضے مریض بھی دو آدمیوں کے سہارے چل کر آتے اور جماعت میں شریک ہوتے تھے۔ اس کے بعد حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہم کو " سنن ہدی " کی تعلیم دی ہے (یعنی دین و شریعت کی ایسی باتیں بتلائی ہیں جن سے ہماری ہدایت و سعادت وابستہ ہے) اور انہیں " سنن ہدی " میں سے ایسی مسجد میں جہاں اذان دی جاتی ہو جماعت سے نماز ادا کرنا بھی ہے۔ اور ایک دوسری روایت میں حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کا یہ ارشاد اس طرح نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ: " اے مسلمانو! اللہ نے تمہارے نبی ﷺ کے لیے " سنن ہدی " مقرر فرمائی ہیں (یعنی ایسے اعمال کا حکم دیا ہے جو اللہ تعالیٰ کے مقام قرب و رضا تک پہنچانے والے ہیں) اور پانچوں نمازیں جماعت سے مسجد میں ادا کرنا انہی " سنن ہدی " میں سے ہے اور اگر تم اپنے گھروں ہی میں نماز پڑھنے لگو گے جیسا کہ یہ ایک آدمی جماعت سے الگ اپنے گھر میں نماز پڑھتا ہے (یہ اس زمانے کے کسی خاص شخص کی طرف اشارہ تھا) تو تم اپنے پیغمبر ﷺ کا طریقہ چھوڑ دو گے، اور جب تم اپنے پیغمبر کا طریقہ چھوڑ دو گے تو یقین جانو کہ تم راہ ہدایت سے ہٹ جاؤ گے اور گمراہی کے غار میں جا گرو گے۔ " (صحیح مسلم)
تشریح
گزشتہ صفحات میں کتاب الصلوٰۃ کے بالکل شروع ہی میں یہ بات ذکر کی جا چکی ہے کہ نماز صرف ایک عبادتی فریضہ ہی نہیں ہے بلکہ وہ ایمان کی نشانی اور اسلام کا شعار بھی ہے اور اس کا ادا کرنا اسلامیت کا ثبوت اور اس کا ترک کر دینا دین سے بے اعتنائی اور اللہ و رسول ﷺ نے بے تعلقی کی علامت ہے، اس لیے ضروری تھا کہ نماز کی ادائیگی کا کوئی ایسا بندوبست ہو کہ ہر شخص اس فریضہ کو اعلانیہ اور على رؤس الاشهاد یعنی سب کے سامنے ادا کرے۔ اس کے لیے اللہ تعالیٰ کی ہدایت رسول اللہ ﷺ نے نماز با جماعت کا نظام قائم فرمایا اور ہر مسلمان کے لیے جو بیمار یا کسی دوسری وجہ سے معذور نہ ہو جماعت سے نماز ادا کرنا لازمی قرار دیا۔ ہمارے نزدیک اس نظام جماعت کا خاص راز اور اس کی خاص الخاص حکمت یہی ہے کہ اس کے ذریعہ افراد امت کا روزانہ، بلکہ ہر روز پانچ مرتبہ احتساب ہو جاتا ہے۔ نیز تجربہ اور مشاہدہ ہے کہ اس جماعتی نظام کے طفیل بہت سے وہ لوگ بھی پانچوں وقت کی نماز پابندی سے ادا کرتے ہیں جو عزیمت کی کمی اور جذبے کی کمزوری کی وجہ سے انفرادی طور پر کبھی بھی ایسی پابندی نہ کر سکتے۔ علاوہ ازیں باجماعت نماز کا یہ نظام بجائے خود افراد امت کی دینی تعلیم و تربیت کا اور ایک دوسرے کے احوال سے باخبری کا ایسا غیر رسمی اور بے تکلف انتظام بھی ہے، جس کا بدل سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ نیز نماز باجماعت کی وجہ سے مسجد میں عبادت و انابت اور توجہ الی اللہ و دعوات صالحہ کی جو فضا قائم ہوتی ہے اور زندہ قلوب پر اس کے جو اثرات پڑتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف اس کے مختلف الحال بندوں کے قلوب ایک ساتھ متوجہ ہونے کی وجہ سے آسمانی رحمتوں کا جو نزول ہوتا ہے اور جماعت میں اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتوں کی شرکت کی وجہ سے (جس کی اطلاع رسول اللہ ﷺ نے بہت سی حدیثوں میں دی ہے) نماز جیسی عبادت میں ملائکۃ اللہ کی جو معیت اور رفاقت نصیب ہوتی ہے یہ سب اسی نظام جماعت کے برکات ہیں۔ پھر اس سب کے علاوہ اس نظام جماعت کے ذریعہ امت میں جا اجتماعیت پیدا کی جا سکتی ہے اور محلہ کی مسجد کے روزانہ پنج وقتی اجتماع اور پوری بستی کی جامع مسجد کے ہفتہ وار وسیع اجتماع اور سال میں دو دفعہ عید گاہ کے اس سے بھی وسیع تر اجتماع سے جو عظیم اجتماعی اور ملی فائدے اٹھائے جا سکتے ہیں ان کا سمجھنا تو آج کے ہر آدمی کے لیے بہت آسان ہے۔ بہر حال نظام جماعت کے انہی برکات اور اس کے اسی قسم کے مصالح اور منافع کی وجہ سے امت کے ہر شخص کو اس کا پابند کیا گیا ہے کہ جب تک کوئی واقعی مجبوری اور معذوری نہ ہو تو وہ نماز جماعت ہی ادا کرے اور جب تک امت میں رسول اللہ ﷺ کی ہدایت و تعلیمات پر اسی طرح عمل ہوتا تھا جیسا کہ ان کا حق ہے اس وقت سوائے منافقوں یا معذوروں کے ہر شخص جماعت ہی سے نماز ادا کرتا تھا ار اس میں کوتاہی کو نفاق کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ اس تمہید کے بعد جماعت کے متعلق ذیل کی حدیثیں پڑھئے۔ تشریح .....رسول اللہ ﷺ کے جلیل القدر صحابی حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے اپنے اس ارشاد میں فرمایا ہے کہ پانچوں وقت کی نماز جماعت سے مسجد میں ادا کرنا رسول اللہ ﷺ کی تعلیم فرمودہ " سنن ہدی " میں سے ہے، یعنی آپ ﷺ کی ان اہم دینی تعلیمات میں سے ہے، جن سے امت کی ہدایت وابستہ ہے۔ آگے آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ جماعت کی پابندی ترک کر کے اپنے گھروں ہی میں نمازا پڑھنے لگنا، رسول اللہ ﷺ کے طریقے کو چھوڑ کر گمراہی اختیار کر لینا ہے۔ اسی کے ساتھ ٓپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا: کہ اس امت کے اس اولین دور میں جو مثالی اور معیاری دور تھا، منافقوں اور مجبور مریضوں کے علاوہ ہر مسلمان جماعت ہی سے نماز ادا کرتا تھا، اور اللہ کے بعض صاحب عزیمت بندے تو بیماری کی حالت میں بھی دوسروں کے سہارے آ کر جماعت میں شرکت کرتے تھے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے اس پورے بیان سے یہ بات بالکل واضح ہے کہ جماعت کی حیثیت ان کے اور عام صحابہؓ کے نزدیک دینی واجبات کی سی ہے۔ پس جن حضرات نے اس روایت کے لفظ " سنن الہدی " سے یہ سمجھا ہے کہ جماعت کا درجہ فقہی اصطلاح کے مطابق بس " سنت " کا ہے، غالباً انہوں نے غور کرتے وقت حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کے اس پورے ارشاد کو سامنے نہیں رکھا۔ آگے درج ہونے والی حدیثوں سے اس مسئلہ پر اور زیادہ روشنی پڑے گی۔
Top