Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (242 - 403)
Select Hadith
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
287
288
289
290
291
292
293
294
295
296
297
298
299
300
301
302
303
304
305
306
307
308
309
310
311
312
313
314
315
316
317
318
319
320
321
322
323
324
325
326
327
328
329
330
331
332
333
334
335
336
337
338
339
340
341
342
343
344
345
346
347
348
349
350
351
352
353
354
355
356
357
358
359
360
361
362
363
364
365
366
367
368
369
370
371
372
373
374
375
376
377
378
379
380
381
382
383
384
385
386
387
388
389
390
391
392
393
394
395
396
397
398
399
400
401
402
403
معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 315
عَنِ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : « بِئْسَ ابْنُ العَشِيرَةِ - أَوْ بِئْسَ رَجُلُ العَشِيرَةِ » قَالَ : ائْذَنُوا لَهُ ، فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ القَوْلَ ، فَقَالَتْ عَائِشَةَ يَا رَسُوْلَ اللهِ أَلَنْتَ لَهُ القَوْلَ؟ وَقَدْ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ قَالَ « إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ لِاِتِّقَاءَ فُحْشِهِ » (رواه البخارى ومسلم وابو داؤد واللفظ له)
خوش کلامی اور بد زبانی
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اجازت چاہی، آپ نے (ہم لوگوں سے) فرمایا کہ یہ اپنے قبیلہ کا بُرا فرزند ہے، یا فرمایا کہ یہ شخص اپنے قبیلہ کا بُرا آدمی ہے، پھر آپ نے فرمایا کہ اس کو آنے کی اجازت دے دو، پھر جب وہ آ گیا تو آپ نے اُس کے ساتھ گفتگو بہت نرمی سے فرمائی (جب وہ چلا گیا) تو حضرت عائشہؓ نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ﷺ) آپ نے تو اس شخص سے بڑی نرمی کے ساتھ بات کی، اور پہلے آپ نے اسی کے بارے میں وہ بات فرمائی تھی (کہ وہ اپنے قبیلے کا بہت بُرا آدمی ہے) آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک درجہ کے لحاظ سے بدترین آدمی قیامت کے دن وہ ہو گا، جس کی بدزبانی اور سخت کلامی کے ڈر سے لوگ اس کو چھوڑ دیں (یعنی اس سے ملنے اور بات کرنے سے گریز کریں) (صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داؤد)
تشریح
رسول اللہ ﷺ کے جواب کا حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی شریر اور بُرا بھی ہو، جب بھی اُس سے بات نرمی سے اور شریفانہ طریقہ ہی سے کرنی چاہئے، ورنہ بدزبانی اور سخت کلامی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی ایسے شخص سے ملنے اور بات کرنے سے گریز کرنے لگتے ہیں، اور جس شخص کا یہ حال ہو، وہ اللہ کے نزدیک بہت برا آدمی ہے اور قیامت کے دن اُس کا حال بہت برا ہو گا۔ اس حدیث کے بارے میں چند باتیں سمجھ لینی چاہئیں: ۱۔ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے آنے سے پہلے اُس کے بُرے آدمی ہونے کی اطلاع اپنے پاس والوں کو غالباً اس لیے دی تھی کہ وہ اس کے سامنے محتاط ہو کر بات کریں، اور کوئی ایسی بات نہ کر بیٹھیں جو کسی شریر اور برے آدمی کے سامنے نہ کرنی چاہئے، اور ایسی کسی مصلحت سے کسی شخص کی برائی سے دوسروں کو خبردار کرنا غیبت میں داخل نہیں ہے، بلکہ اس کا حکم ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " اذكروا الفاجر بما فيه لكى يحذره الناس " (فاجر و بدکار آدمی میں جو برائی ہے اُس کا لوگوں سے ذکر کر دو، تا کہ اللہ کے بندے اس کے شر سے محفوظ رہ سکیں)۔ (کنز العمال) ۲۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس آدمی کا شریر اور بُرا ہونا معلوم ہو اُس سے بھی گفتگو نرمی ہی سے کرنی چاہئے، بلکہ اسی واقعہ کی صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: " فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ " جس کا مطلب یہ ہوا کہ آُ نے اُس آدمی سے شگفتگی اور خندہ روئی کے ساتھ ملاقات اور بات چیت کی۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگوں کا یہ خیال کہ جن لوگوں کی برائی اور بدکرداری ہم جانتے ہوں اُن سے اچھی طرح ملنا بھی نہ چاہئے صحیح نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے مشہور صحابی حضرت ابو الدرداء ؓ سے خود امام بخاری نے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے تھے۔ " إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ، وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ " یعنی ہم بہت سے ایسے لوگوں سے بھی ہنس کرملتے اور بولتے ہیں، جن کے احوال اور اعمال کے لحاظ سے ہمارے دل ان پر لعنت کرتے ہیں۔ ۳۔ اس حدیث کی ابو داؤد کی ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ نے جب رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا، کہ جس آدمی کے بارے میں آپ نے خود فرمایا تھا کہ یہ بہت برا آدمی ہے، اُس سے آپ نے ایسی بشاشت اور شگفتگی کے ساتھ کیوں ملاقات اور بات چیت فرمائی؟ تو آپ نے جواب میں فرمایا " يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ " یعنی اے عائشہؓ! اللہ تعالیٰ بدزبان اور فحش گو آدمی کو دوست نہیں رکھتا۔ مطلب یہ ہے کہ بدزبانی کی عادت اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم کر دیتی ہے، لہذا میں کیسے اس کا مرتکب ہو سکتا ہوں۔
Top