Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1738 - 1876)
Select Hadith
1738
1739
1740
1741
1742
1743
1744
1745
1746
1747
1748
1749
1750
1751
1752
1753
1754
1755
1756
1757
1758
1759
1760
1761
1762
1763
1764
1765
1766
1767
1768
1769
1770
1771
1772
1773
1774
1775
1776
1777
1778
1779
1780
1781
1782
1783
1784
1785
1786
1787
1788
1789
1790
1791
1792
1793
1794
1795
1796
1797
1798
1799
1800
1801
1802
1803
1804
1805
1806
1807
1808
1809
1810
1811
1812
1813
1814
1815
1816
1817
1818
1819
1820
1821
1822
1823
1824
1825
1826
1827
1828
1829
1830
1831
1832
1833
1834
1835
1836
1837
1838
1839
1840
1841
1842
1843
1844
1845
1846
1847
1848
1849
1850
1851
1852
1853
1854
1855
1856
1857
1858
1859
1860
1861
1862
1863
1864
1865
1866
1867
1868
1869
1870
1871
1872
1873
1874
1875
1876
معارف الحدیث - کتاب المعاملات - حدیث نمبر 2006
عَنِ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: «يَا عَائِشَةُ مَا أَزَالُ أَجِدُ أَلَمَ الطَّعَامِ الَّذِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، فَهَذَا أَوَانُ وَجَدْتُ انْقِطَاعَ أَبْهَرِي مِنْ ذَلِكَ السُّمِّ» (رواه البخارى)
وفات اور مرض وفات
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اپنے مرض وفات میں مجھ سے فرماتے تھے کہ اے عائشہ! میں اس (زہر آلود) کھانے کی کچھ تکلیف برابر محسوس کرتا رہا جو میں نے خیبر میں کھایا تھا اور اب اس وقت میں محسوس کرتا ہوں کہ اس زہر کے اثر سے میری رگ جان کٹی جا رہی ہے .... (صحیح بخاری)
تشریح
۷؍ ہجری میں جب خیبر فتح ہوا اور جنگ کے خاتمہ پر معاہدہ بھی ہو گیا تو یہاد کی طرف سے حضور ﷺ کے لئے ایک بھنی ہوئی بکری ہدیہ کے طور پر بھیجی گئی، مشکوٰۃ المصابیح ہی میں ابو داؤد اور دارمی کی ایک روایت ہے جس میں یہ وضاحت اور صراحت ہے کہ اس بھنی بکری میں ایک یہودی عورت نے ایسا زہر ملا دیا تھا جس کو آدمی اگر کھا لے تو فوراً ہی اس کی زندگی ختم ہو جائے ..... اور اس یہودی عورت نے کسی طرح یہ بھی معلوم کر لیا تھا کہ حضور ﷺ دست کا گوشت زیادہ پسند فرماتے ہیں تو اس قتالہ نے اس بکری کی دست میں وہ زہر بہت زیادہ ملا دیا تھا، بہرحال وہ بھنی بکری کھانے کے لئے حضور ﷺ کے سامنے رکھی گئی، آپ ﷺ کے ساتھ چند اصحاب اور بھی اس کھانے میں شریک تھے، جیسے ہی حضور ﷺ نے اس بکری کے دست میں سے ایک لقنہ لیا اور کھایا۔ "فوراً ہاتھ روک لیا اور ساتھیوں سے بھی فرمایا کہ ہاتھ روک لو، بالکل نہ کھاؤ اس میں زہر ملایا گیا ہے۔ اسی وقت آپ ... نے اس یہودیہ کو بلوایا، آپ ﷺ نے اس سے پوچھا کیا تو نے اس میں زہر ملایا ہے؟ اس نے کہا کہ کس نے یہ بات بتلائی؟ .... آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ بکری کی دست جو میری ہاتھ میں ہے اسی نے بحکم خدا مجھے بتلایا ہے کہ میرے اندر زہر ملایا گیا ہے ..... یہودی عورت نے اقرار کر لیا کہ ہاں میں نے زہر ملایا تھا اور یہ میں نے اس لئے کیا تھا کہ اگر تم سچے نبی ہو گے تو تم پر زہر کا اثر نہیں ہو گا اور اگر تم جھوٹے مدعی نبوت ہو گے تو ختم ہو جاؤ گے اور تمہارے ختم ہو جانے سے ہمیں راحت اور چین حاصل ہو جائے گا اور اب مجھے معلوم ہو گیا کہ آپ (ﷺ) سچے نبی ہیں .... اسی روایت میں ہے کہ حضور ﷺ نے اس کو معاف فرما دیا۔ اس واقعہ سے متعلق مختلف روایات سے مزید تفصیلات بھی معلوم ہوتی ہیں، جن کا ذکر یہاں غیر ضروری ہے۔ یہاں خیبر کے اس واقعہ کا ذکر صرف یہ بتلانے کے لئے کیا گیا ہے کہ خبیر میں زہر آلود لقمہ کے کھانے کا وہ واقعہ معلوم ہو جائے، جس کا ذکر زیر تشریح حدیث میں کیا گیا ہے .... جو زہر بکری کی دست میں ملایا تھا وہ ایسا ہی تھا کہ اس کا لقمہ کھا کر آدمی ختم ہی ہو جائے لیکن اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ سے معجزانہ طور پر حضور ﷺ کو بچا لیا۔ لیکن اس کا کچھ اثر باقی رہا جس کی کچھ تکلیف کبھی کبھی آپ محسوس فرماتے تھے، اس میں حکمت الٰہی یہ تھی کہ جب دعوت حق امت کی تعلیم و تربیت اور اعلاء کلمۃ اللہ کا وہ کام آپ ﷺ کے ذریعہ پورا ہو جائے جس کے لئے آپ ﷺ کی بعثت ہوئی تھی تو پھر اس زہر کا اثر پوری طرح ظاہر ہو کر آپ ...... کی وفات کا وسیلہ بنے اور اس طرح آپ ﷺ کو شہادت فی سبیل اللہ کی سعادت و فضیلت بھی حاصل ہو۔ اس تفصیل کی روشنی میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مندرجہ بالا حدیث کا مطلب و مفہوم پوری طرح سمجھا جا سکتا ہے۔ حضرت صدیقہ ؓ نے اس حدیث میں حضور ﷺ کا جو ارشاد اور حال بیان کیا ہے وہ بظاہر اسی دن کا ہے جس روز حضور ﷺ کی وفات ہوئی اور تکلیف میں وہ شدت شروع ہوئی جس کا ذکر آئندہ درج ہونے والی بعض حدیثوں میں آئے گا۔
Top