معارف الحدیث - - حدیث نمبر 2502
حدیث نمبر: 94
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا نَفَعَنِي مَالٌ قَطُّ، ‏‏‏‏‏‏مَا نَفَعَنِي مَالُ أَبِي بَكْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَبَكَى أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ أَنَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَالِي إِلَّا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟.
سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کی فضیلت۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے کسی بھی مال نے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر ؓ کے مال نے فائدہ پہنچایا ۔ ابوہریرہ کہتے ہیں: یہ سن کر ابوبکر ؓ رونے لگے اور کہا: اللہ کے رسول! میں اور میرا مال سب صرف آپ ہی کا ہے، اے اللہ کے رسول! ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٢٥٢٨، ومصباح الزجاجة: ٣٨)، وأخرجہ: سنن الترمذی/المناقب ١٦ (٣٦٥٥)، مسند احمد (٢/٢٥٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: حقیقت میں ابوبکر ؓ کے مال و دولت اور جاہ و شخصیت سے اسلام کو بڑی تقویت ملی، چناچہ تاریخ میں مذکور ہے کہ انہوں نے ابتدائے اسلام میں اور مسلمانوں کی فقر و مسکنت اور قلت تعداد کی حالت میں چالیس ہزار درہم مسلمانوں کی تائید و تقویت میں خرچ کئے، اور قریش سے سات غلاموں کو آزاد کرایا، بلال اور عامر بن فہیرہ ؓ انہی میں سے تھے، اور آپ کے والد ابو قحافہ ؓ اس پر معترض ہوئے تو آپ نے کہا کہ میں اللہ عز وجل کی رضا حاصل کرنے کے لئے ایسا کرتا ہوں اور آیت: فأما من أعطى واتقى (٥) وصدق بالحسنى (٦) (سورة الليل: 5-6) اسی باب میں نازل ہوئی۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنی طاقت بھر اسلام کی خدمت، کتاب و سنت کی نشر و اشاعت اور اہل علم و دین کی تائید و تقویت میں حصہ لے، صحابہ کرام ؓ کی ایمان پرور زندگی میں ہمارے لئے بڑی عبرت اور موعظت کا سامان ہے۔
Top