Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1371 - 1737)
Select Hadith
1371
1372
1373
1374
1375
1376
1377
1378
1379
1380
1381
1382
1383
1384
1385
1386
1387
1388
1389
1390
1391
1392
1393
1394
1395
1396
1397
1398
1399
1400
1401
1402
1403
1404
1405
1406
1407
1408
1409
1410
1411
1412
1413
1414
1415
1416
1417
1418
1419
1420
1421
1422
1423
1424
1425
1426
1427
1428
1429
1430
1431
1432
1433
1434
1435
1436
1437
1438
1439
1440
1441
1442
1443
1444
1445
1446
1447
1448
1449
1450
1451
1452
1453
1454
1455
1456
1457
1458
1459
1460
1461
1462
1463
1464
1465
1466
1467
1468
1469
1470
1471
1472
1473
1474
1475
1476
1477
1478
1479
1480
1481
1482
1483
1484
1485
1486
1487
1488
1489
1490
1491
1492
1493
1494
1495
1496
1497
1498
1499
1500
1501
1502
1503
1504
1505
1506
1507
1508
1509
1510
1511
1512
1513
1514
1515
1516
1517
1518
1519
1520
1521
1522
1523
1524
1525
1526
1527
1528
1529
1530
1531
1532
1533
1534
1535
1536
1537
1538
1539
1540
1541
1542
1543
1544
1545
1546
1547
1548
1549
1550
1551
1552
1553
1554
1555
1556
1557
1558
1559
1560
1561
1562
1563
1564
1565
1566
1567
1568
1569
1570
1571
1572
1573
1574
1575
1576
1577
1578
1579
1580
1581
1582
1583
1584
1585
1586
1587
1588
1589
1590
1591
1592
1593
1594
1595
1596
1597
1598
1599
1600
1601
1602
1603
1604
1605
1606
1607
1608
1609
1610
1611
1612
1613
1614
1615
1616
1617
1618
1619
1620
1621
1622
1623
1624
1625
1626
1627
1628
1629
1630
1631
1632
1633
1634
1635
1636
1637
1638
1639
1640
1641
1642
1643
1644
1645
1646
1647
1648
1649
1650
1651
1652
1653
1654
1655
1656
1657
1658
1659
1660
1661
1662
1663
1664
1665
1666
1667
1668
1669
1670
1671
1672
1673
1674
1675
1676
1677
1678
1679
1680
1681
1682
1683
1684
1685
1686
1687
1688
1689
1690
1691
1692
1693
1694
1695
1696
1697
1698
1699
1700
1701
1702
1703
1704
1705
1706
1707
1708
1709
1710
1711
1712
1713
1714
1715
1716
1717
1718
1719
1720
1721
1722
1723
1724
1725
1726
1727
1728
1729
1730
1731
1732
1733
1734
1735
1736
1737
معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 78
عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: بَيْنَا رَسُوْلِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ، عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ وَنَحْنُ مَعَهُ، إِذْ حَادَتْ بِهِ فَكَادَتْ تُلْقِيهِ، وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ فَقَالَ: «مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الْأَقْبُرِ؟» فَقَالَ رَجُلٌ: أَنَا، قَالَ: فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ؟ " قَالَ: مَاتُوا فِي الْإِشْرَاكِ، فَقَالَ: «إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا، فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا، لَدَعَوْتُ اللهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ» ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: «تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ» قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، فَقَالَ: «تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ» قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، قَالَ: «تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنَ الْفِتَنِ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ» قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، قَالَ: «تَعَوَّذُوا بِاللهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ» قَالُوا: نَعُوذُ بِاللهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ (رواه مسلم)
عالم برزخ (عالمِ قبر)
حضرت زید بن ثابت انصاری سے روایت ہے کہ ایک دفعہ جب کہ رسول اللہ ﷺ اپنی خچری پر سوار قبیلہ بنی نجار کے ایک باغ میں سے گزر رہے تھے، اچانک آپ کی خچری راستے سے ہٹی اور ٹیڑھی ہوئی (اور اس کی ایسی حالت ہوئی) کہ قریب تھا کہ آپ کو گرا دے، اچانک نظر پڑی تو دیکھا کہوہاں چھ یا پانچ قبریں ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ان قبر کے مردوں سے کون واقف ہے؟ (یعنی تم میں کوئی ہے جو ان لوگوں کو جانتا ہو، جو ان قبروں میں مدفون ہیں) ساتھیوں میں سے ایک شخص نے کہا: میں جانتا ہوں، آپ نے فرمایا یہ لوگ کس زمانے میں مرے تھے؟ اس شخص نے عرض کیا: زمانہ شرک میں۔ آپ نے فرمایا: یہ لوگ اپنی قبروں میں عذاب میں مبتلا ہیں، اگر یہ خوف کہ تم مردوں کو دفن نہ کر سکو گے، تو میں اللہ سے دعا کرتا کہ قبر کے عذاب میں جتنا کچھ میں سن رہا ہوں وہ اس میں سے کچھ تم کو بھی سُنا دے۔ یہ فرمانے کے بعد آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے، اور فرمایا: (دوزخ کے عذاب سے اللہ سے پناہ مانگو: سب کی زبان سے نکلا: ہم دوزخ کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگو۔ سب نے کہا: ہم قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں، آپ نے فرمایا: سب فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگو، ظاہری فتنوں سے بھی، اور باطنی فتنوں سے بھی۔ سب نے کہا: ہم سب ظاہری و باطنی فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ آپ نے فرمایا، کہ: دجال کے (عظیم ترین) فتنے سے اللہ کی پناہ مانگو۔ سب نے کہ: "ہم دجالی فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں"۔ (مسلم)
تشریح
اس سلسلہ کی بعض حدیثوں سے پہلے معلوم ہو چکا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے برزخ (قبر) کے عذاب کو جن و انس سے مخفی رکھا ہے، اُن کو اس کا بالکل پتہ نہیں چلتا، لیکن ان کے علاوہ دوسری مخلوقات کو اس کا ادراک و احساس کچھ ہوتا ہے، اس حدیث سے بھی معلوم ہوا کہ بنی نجار کے اس باغ میں جن لوگوں کی وہ چند قبریں تھیں ان پر جو عذاب ہو رہا تھا، رسول اللہ ﷺ کے اصحاب و رفقاء کو اگرچہ اس کا کوئی احساس نہیں ہوا۔ لیکن جس خچری پر آپ سوار تھے، اس کو اس کا احساس ہوا اور اس پر اثر پڑا۔ اس کی حکمت ظاہر ہے، مرنے والوں پر مرنے کے بعد جو کچھ گذرتا ہے، اگر ہم سب بھی اس کو دیکھ یا سن لیا کرتے، تو "ایمان بالغیب" نہ رہتا اور دنیا کا یہ نظام بھی نہ چل سکتا، جس وقت ہمارے سامنے ہمارا کوئی عزیز سخت تکلیف اور مصیبت میں مبتلا ہو، ہم سے اس وقت کوئی کام نہیں ہو سکتا، اگر کہیں قبروں کا عذاب ہم پر منکشف ہو جایا کرتا، تو کسی اور کام کا کیا ذکر، مائیں بچوں بچوں کو دودھ بھی نہ پلا سکتیں۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا، کہ ان قبر والوں پر جو عذاب ہو رہا تھا، اس کی وجہ سے جو چیخ پکار ان قبروں میں مچی ہوئی تھی، جس کو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ والے صحابہ کرامؓ بالکل نہیں سن رہے تھے، خود آپ اس کو سن رہے تھے۔ یہ ایسا ہی تھا جیسا کہ وحی کا فرشتہ جب وحی لے کر آتا تھا، تو بسا اوقات صحابہ کرامؓ بھی اس وقت آپ کے قریب ہوتے تھے، لیکن آنے والے فرشتے کو ان کی آنکھیں عام طور سے نہیں دیکھ سکتی تھیں، نہ وہ اس کی آواز سنتے تھے، حالانکہ رسول اللہ ﷺ اس کو دیکھتے اور اس کی آواز سنتے تھے، اہل مکاشفہ تو اس صورت حال کو بڑی آسانی سے سمجھ سکتے ہیں، لیکن ہم جیسے عام بھی اس کو خواب والی مثال ہی سے کچھ سمجھ سکتے ہیں۔ (۱) اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے جو یہ فرمایا کہ: لَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا، لَدَعَوْتُ اللهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ (یعنی اگر یہ خوف نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفن نہ کر سکو گے، تو میں اللہ تعالیٰ سے یہ دعاکرتا، کہ قبر کے عذاب میں سے جتنا کچھ میں سن رہا ہوں، اس میں سے کچھ وہ تم کو بھی سنا دیتے)۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قبر کے عذاب کی جو کیفیت اللہ تعالیٰ نے مجھ پر منکشف فرما دی ہے، اور عذاب اور عذاب دئیے جانے والوں کی چیخ و پکار، جو میں سن رہا ہوں، اگر اللہ تعالیٰ وہ تمہیں بھی سنوا دے، تو اس کا خطرہ ہے کہ تمہیں موت سے اتنی دہشت ہو جائے کہ مردوں کو دفن و کفن کا انتظام بھی نہ کر سکو، اس لیے میں اللہ سے دعا نہیں کرتا، کہ وہ تمہیں بھی سنا دے۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے صحابہ کرامؓ کو تعوذ (اللہ سے پناہ مانگنے) کی طرف متوجہ کیا۔ اس میں اس کی تعلیم ہے کہ مومنین کو چاہیے کہ وہ قبر کے عذاب کو جاننے اور دیکھنے کی فکر کے بجائے اس سے بچنے کی فکر کریں، اور اس سے۔۔۔ اور ہر قسم کے عذاب اور فتنہ سے بچانے والا بس اللہ ہی ہے، لہذا اس سے برابر پناہ مانگتے رہیں، دوزخ کے عذاب سے پناہ مانگیں عذابِ قبر سے پناہ مانگیں، ظاہر و باطن کے سب فتنوں سے پناہ مانگیں خاص کر دجال کے عظیم فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگتے رہیں۔ اور کفر و شرک اور ان سب فتنوں اور معصیتوں سے بچنے کی فکر رکھیں جو عذاب کو لانے والے ہیں۔ اَللّٰهُمَّ اِنَّا نَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَنَعُوْذُبِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ وَنَعُوْذُبِكَ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ وَنَعُوْذُبِكَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ۔
Top