مشکوٰۃ المصابیح - ممنوع چیزوں یعنی ترک ملاقات انقطاع تعلق اور عیب جوئی کا بیان - حدیث نمبر 3391
حدیث نمبر: 2355
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هُوَ جَدِّي مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَكَانَ رَجُلًا قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِي رَأْسِهِ فَكَسَرَتْ لِسَانَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لَا يَدَعُ عَلَى ذَلِكَ التِّجَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَنْتَ فِي كُلِّ سِلْعَةٍ ابْتَعْتَهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَ لَيَالٍ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِكْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَى صَاحِبِهَا.
اپنا مال برباد کرنے والے پر پابندی لگانا
محمد بن یحییٰ بن حبان کہتے ہیں کہ میرے دادا منقذ بن عمرو ہیں، ان کے سر میں ایک زخم لگا تھا جس سے ان کی زبان بگڑ گئی تھی، اس پر بھی وہ تجارت کرنا نہیں چھوڑتے تھے، اور ہمیشہ ٹھگے جاتے تھے، بالآخر وہ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئے اور آپ ﷺ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: جب تم کوئی چیز بیچو تو یوں کہہ دیا کرو: دھوکا دھڑی نہیں چلے گی، پھر تمہیں ہر اس سامان میں جسے تم خریدتے ہو تین دن کا اختیار ہوگا، اگر تمہیں پسند ہو تو رکھ لو اور اگر پسند نہ آئے تو اسے اس کے مالک کو واپس کر دو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٩٤٢٨، ومصباح الزجاجة: ٨٢٦) (حسن) (سند میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور راویت عنعنہ سے کی ہے، لیکن شاہد سے تقویت پاکر یہ حسن ہے، کما تقدم، تراجع الألبانی: رقم: ١٠٢ )
وضاحت: ١ ؎: پس یہ اختیار خاص کر کے آپ نے منقذ کو دیا تھا، اگر کسی کے عقل میں فتور ہو تو حاکم ایسا اختیار دے سکتا ہے، نیز مسرف اور بیوقوف پر حجر کرنا جائز ہے۔
Top