مسند امام احمد - حضرت کعب بن مرہ یا مرہ بن کعب (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 971
حدیث نمبر: 2067
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الْبَيِّنَةَ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ:‏‏‏‏ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ إِنِّي لَصَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ فِي أَمْرِي مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَنَزَلَتْ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلا أَنْفُسُهُمْ حَتَّى بَلَغَ وَالْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 6 ـ 9 فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمَا، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَا فَقَامَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏فَشَهِدَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ مِنْ تَائِبٍ ثُمَّ قَامَتْ فَشَهِدَتْفَلَمَّا كَانَ عِنْدَ الْخَامِسَةِ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ سورة النور آية 9، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا لَهَا:‏‏‏‏ إِنَّهَا الَمُوجِبَةٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ فَتَلَكَّأَتْ وَنَكَصَتْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهَا سَتَرْجِعُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ انْظُرُوهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَكْحَلَ الْعَيْنَيْنِ سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَفَجَاءَتْ بِهِ كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَوْلَا مَا مَضَى مِنْ كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ.
لعان کا بیان۔
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ ہلال بن امیہ ؓ نے اپنی بیوی پر نبی اکرم ﷺ کے سامنے شریک بن سحماء کے ساتھ (بدکاری کا) الزام لگایا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم گواہ لاؤ ورنہ تمہاری پیٹھ پر کوڑے لگیں گے، ہلال بن امیہ ؓ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں بالکل سچا ہوں، اور اللہ تعالیٰ میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ حد لگنے سے بچ جائے گی، راوی نے کہا: پھر یہ آیت اتری: والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم جو لوگ اپنی بیویوں کو تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے سوا کوئی گواہ نہیں ہوتے ... یہاں تک کہ اخیر آیت: والخامسة أن غضب الله عليها إن کان من الصادقين (سورة النور: ٦ -٩) تک پہنچے تو نبی اکرم ﷺ لوٹے اور ہلال اور ان کی بیوی دونوں کو بلوایا، وہ دونوں آئے، ہلال بن امیہ ؓ کھڑے ہوئے اور گواہیاں دیں، نبی اکرم ﷺ فرما رہے تھے: اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، تو کوئی ہے توبہ کرنے والا ، اس کے بعد ان کی بیوی کھڑی ہوئی اور اس نے گواہی دی، جب پانچویں گواہی کا وقت آیا یعنی یہ کہنے کا کہ عورت پہ اللہ کا غضب نازل ہو اگر مرد سچا ہو تو لوگوں نے عورت سے کہا: یہ گواہی ضرور واجب کر دے گی۔ ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ یہ سن کر وہ عورت جھجکی اور واپس مڑی یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ اب وہ اپنی گواہی سے پھر جائے گی، لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں تو اپنے گھر والوں کو زندگی بھر کے لیے رسوا اور ذلیل نہیں کروں گی۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: دیکھو اگر اس عورت کو کالی آنکھوں والا، بھری سرین والا، موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو، تو وہ شریک بن سحماء کا ہے ، بالآخر اسی شکل کا لڑکا پیدا ہوا، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اگر اللہ کی کتاب کا فیصلہ جو ہوچکا نہ ہوا ہوتا تو میں اس عورت کے ساتھ ضرور کچھ سزا کا معاملہ کرتا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/ تفسیر سورة النور ٢ (٤٧٤٦)، الطلاق ٢٩ (٥٣٠٨)، سنن ابی داود/الطلاق ٢٧ (٢٢٥٤)، سنن الترمذی/تفسیر سورة النور ٢٥ (٣١٧٩) (تحفة الأشراف: ٦٢٢٥)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/ ٢٧٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: لیکن اللہ تعالیٰ کا حکم یہ اترا کہ لعان کرنے والوں پر حد قذف قائم نہ کی جائے، لہذا میں اس عورت پر حد نہیں جاری کرتا۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حاکم کو رائے اور قیاس اور گمان پر عمل نہیں کرنا چاہیے، بلکہ جو فیصلہ گواہی اور دلیل سے ثابت ہو وہی دینا چاہیے، اور یہ بھی معلوم ہوا کہ قیافہ شرعی حجت نہیں ہے، اور قیافہ کے سبب سے کسی کو حد نہیں پڑ سکتی۔
Top