مشکوٰۃ المصابیح - کھانوں کے ابواب - حدیث نمبر 4069
حدیث نمبر: 1998
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يُنْكِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا آذَنُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ إِلَّا، ‏‏‏‏‏‏أَنْ يُرِيدَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْكِحَ ابْنَتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هِيَ بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا.
غیرت کا بیان
مسور بن مخرمہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو منبر پہ فرماتے سنا کہ ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں نے مجھ سے اجازت مانگی ہے کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح علی بن ابی طالب ؓ سے کردیں تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، تو میں انہیں کبھی اجازت نہیں دیتا، سوائے اس کے کہ علی بن ابی طالب ؓ میری بیٹی کو طلاق دے کر ان کی بیٹی سے شادی کرنا چاہیں، اس لیے کہ وہ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے، جو بات اس کو بری لگتی ہے وہ مجھ کو بھی بری لگتی ہے، اور جس بات سے اس کو تکلیف ہوتی ہے اس سے مجھے بھی تکلیف ہوتی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فرض الخمس ٥ (٣١١١)، المناقب ١٢ (٣٧١٤)، النکاح ١٠٩ (٥٢٣٠)، الطلاق ١٣ (٥٢٧٨) صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٧ (٢٤٤٩)، سنن ابی داود/النکاح ١٣ (٢٠٧١)، سنن الترمذی/المناقب ٦١ (٣٨٦٧)، (تحفة الأشراف: ١١٢٦٧)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣٢٣، ٣٢٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: علی ؓ نے فاطمہ ؓ کے موجود ہوتے ہوئے، ابوجہل کی بیٹی سے شادی کرنی چاہی تو آپ نے یہ فرمایا، دوسری روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: قسم اللہ کی، رسول اللہ کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک جگہ نہیں رہ سکتیں یہ سن کر علی ؓ نے یہ شادی نہیں کی، اور فاطمہ ؓ کی زندگی تک کسی اور عورت سے شادی نہیں کی، ان کی وفات کے بعد ابوجہل کی بیٹی سے اور دوسری کئی عورتوں سے شادی کی۔
Top