مسند امام احمد - حضرت ابن عابس کی حدیث۔ - حدیث نمبر 7524
حدیث نمبر: 2475
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَمِّيثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ الْمِلْحَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ مِلْحُ سُدِّ مَأْرِبٍ فَأَقْطَعَهُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ إِنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ بْنَ حَمَّالٍ فِي قَطِيعَتِهِ فِي الْمِلْحِ فَقَالَ:‏‏‏‏ قَدْ أَقَلْتُكَ مِنْهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّي صَدَقَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُقَالَ فَرَجٌ:‏‏‏‏ وَهُوَ الْيَوْمَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقَطَعَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا وَنَخْلًا بِالْجُرْفِ جُرْفِ مُرَادٍ مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ.
نہریں اور چشمے جاگیر میں دینا
ابیض بن حمال ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اس نمک کو جو نمک سدمآرب کے نام سے جانا جاتا ہے رسول اللہ ﷺ سے بطور جاگیر طلب کیا، تو آپ ﷺ نے اسے انہیں جاگیر میں دے دیا، پھر اقرع بن حابس تمیمی ؓ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، اور عرض کیا: میں زمانہ جاہلیت میں اس نمک کی کان پر سے گزر چکا ہوں، وہ ایسی زمین میں ہے جہاں پانی نہیں ہے، جو وہاں جاتا ہے، وہاں سے نمک لے جاتا ہے، وہ بہتے پانی کی طرح ہے، جس کا سلسلہ کبھی بند نہیں ہوتا، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے ابیض بن حمال سے نمک کی اس جاگیر کو فسخ کردینے کو کہا، ابیض ؓ نے عرض کیا: میں اس کو اس شرط پر فسخ کرتا ہوں کہ آپ ﷺ اسے میری طرف سے صدقہ کردیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اچھا وہ تمہاری طرف سے صدقہ ہے اور وہ جاری پانی کے مثل ہے، جو آئے اس سے لے جائے ۔ فرج بن سعید کہتے ہیں: اور وہ آج تک ویسے ہی ہے، جو وہاں جاتا ہے اس میں سے نمک لے جاتا ہے۔ ابیض ؓ کہتے ہیں: پھر نبی اکرم ﷺ نے انہیں اس جاگیر کے عوض جو آپ نے فسخ کردی تھی جرف یعنی جرف مراد (ایک مقام کا نام ہے) میں زمین اور کھجور کے کچھ درخت جاگیر کے طور پر دیے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الخراج ٣٦ (٣٠٦٤)، سنن الترمذی/الأحکام ٣٩ (١٣٨٠)، (تحفة الأشراف: ١)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/البیوع ٦٦ (٢٦٥٠) (حسن )
Top