مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 882
حدیث نمبر: 624
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْعُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَتْ بِالْحَيْضَةِ اجْتَنِبِي الصَّلَاةَ أَيَّامَ مَحِيضِكِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اغْتَسِلِي، ‏‏‏‏‏‏وَتَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ.
اس مستحاضہ کا حکم جس کی مدت بیماری سے قبل متعین تھی
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش ؓ نبی اکرم ﷺ کے پاس آئیں اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے جس سے میں پاک نہیں رہ پاتی ہوں، تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں، یہ رگ کا خون ہے حیض نہیں ہے، اپنے حیض کے دنوں میں نماز نہ پڑھو، پھر غسل کرو اور ہر نماز کے لیے الگ وضو کرو، (اور نماز پڑھو) خواہ خون چٹائی ہی پر کیوں نہ ٹپکے ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الطہارة ١١٣ (٢٩٨)، (تحفة الأشراف: ١٧٣٧٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء ٦٤ (٢٢٨)، سنن النسائی/الطہارة ١٣٨ (٢١٩)، موطا امام مالک/الطہارة ٢٩ (١٠٤)، مسند احمد (٦/٤٢، ٢٠٤، ٢٦٢)، سنن الدارمی/الطہارة ٨٤ (٨٠١) (صحیح) (آخری ٹکڑا: وإن قطر الدم على الحصير کے علاوہ بقیہ حدیث صحیح ہے )
وضاحت: ١ ؎: ہر نماز کے لئے وضو کرنا زیادہ صحیح طریقہ ہے، اور اگر مستحاضہ دوسری نمازوں کو ملا کر پڑھنا چاہے، تو اس طرح کرے کہ ایک نماز میں دیر کرے، اس کو اخیر وقت پر ادا کرے، اور دوسری میں جلدی کرے، اس کو اول وقت پر ادا کرے، اور دونوں نمازوں کے لئے ایک ہی وضو کرلے، اور کسی حدیث میں یہ نہیں ہے کہ ہر نماز کے لئے غسل کرنا واجب ہے یا ہر دو نماز کے لئے یا ہر روز ایک بار بلکہ غسل اسی وقت کافی ہے جب عادت کے موافق حیض سے پاک ہونے کا وقت آئے یا خون کی رنگت کے لحاظ سے معلوم ہوجائے کہ اب حیض کا خون جا چکا ہے۔
Top