معارف الحدیث - - حدیث نمبر 3346
حدیث نمبر: 3346
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، وَابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ صَعْصَعَةَ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَيْنَمَا أَنَا عِنْدَ الْبَيْتِ بَيْنَ النَّائِمِ وَالْيَقْظَانِ إِذْ سَمِعْتُ قَائِلًا يَقُولُ:‏‏‏‏ أَحَدٌ بَيْنَ الثَّلَاثَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيتُ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ فِيهَا مَاءُ زَمْزَمَ فَشَرَحَ صَدْرِي إِلَى كَذَا وَكَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ قَتَادَةُ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ:‏‏‏‏ مَا يَعْنِي ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِلَى أَسْفَلِ بَطْنِي، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتُخْرِجَ قَلْبِي فَغُسِلَ قَلْبِي بِمَاءِ زَمْزَمَ ثُمَّ أُعِيدَ مَكَانَهُ ثُمَّ حُشِيَ إِيمَانًا وَحِكْمَةً ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَهَمَّامٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَفِيهِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ.
سورہ الم نشرح کی تفسیر
انس بن مالک ؓ اپنی قوم کے ایک شخص مالک بن صعصہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم نے فرمایا: میں بیت اللہ کے پاس نیم خوابی کے عالم میں تھا (کچھ سو رہا تھا اور کچھ جاگ رہا تھا) اچانک میں نے ایک بولنے والے کی آواز سنی، وہ کہہ رہا تھا تین آدمیوں میں سے ایک (محمد ہیں) ١ ؎، پھر میرے پاس سونے کا ایک طشت لایا گیا، اس میں زمزم کا پانی تھا، اس نے میرے سینے کو چاک کیا یہاں سے یہاں تک ، قتادہ کہتے ہیں: میں نے انس ؓ سے کہا: کہاں تک؟ انہوں نے کہا: آپ نے فرمایا: پیٹ کے نیچے تک ، پھر آپ نے فرمایا: اس نے میرا دل نکالا، پھر اس نے میرے دل کو زمزم سے دھویا، پھر دل کو اس کی جگہ پر رکھ دیا گیا اور ایمان و حکمت سے اسے بھر دیا گیا ٢ ؎ اس حدیث میں ایک لمبا قصہ ہے ٣ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ٢- اسے ہشام دستوائی اور ہمام نے قتادہ سے روایت کیا ہے، ٣- اس باب میں ابوذر ؓ سے بھی روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الخلق ٦ (٣٢٠٧)، ومناقب الأنصار ٤٢ (٣٣٣٢)، صحیح مسلم/الإیمان ٧٤ (١٦٤)، سنن النسائی/الصلاة ١ (٤٤٩) (تحفة الأشراف: ١١٢٠٢)، و مسند احمد (٤/١٠٧) (صحیح)
وضاحت: ١ ؎: ان تین میں ایک جعفر، ایک حمزہ اور ایک نبی تھے ٢ ؎: شق صدر کا واقعہ کئی بار ہوا ہے، انہی میں سے ایک یہ واقعہ ہے۔ ٣ ؎: یہ قصہ اسراء اور معراج کا ہے جو بہت معروف ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3346
Top