صحیح مسلم - جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت کا بیان - حدیث نمبر 6068
حدیث نمبر: 2911
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ جُرْحِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ جُرِحَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ وَهُشِمَتِ الْبَيْضَةُ عَلَى رَأْسِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٌّ يُمْسِكُ فَلَمَّا رَأَتْ أَنَّ الدَّمَ لَا يَزِيدُ إِلَّا كَثْرَةً أَخَذَتْ حَصِيرًا فَأَحْرَقَتْهُ حَتَّى صَارَ رَمَادًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَلْزَقَتْهُ فَاسْتَمْسَكَ الدَّمُ.
باب: خود پہننا (لوہے کا ٹوپ جس سے میدان جنگ میں سر کا بچاؤ کیا جاتا تھا)۔
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی ؓ نے کہ ان سے احد کی لڑائی میں نبی کریم کے زخمی ہونے کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے بتلایا آپ کے چہرہ مبارک پر زخم آئے اور آپ کے آگے کے دانت ٹوٹ گئے تھے اور خود آپ کے سر مبارک پر ٹوٹ گئی تھی۔ (جس سے سر پر زخم آئے تھے) فاطمہ ؓ خون دھو رہی تھیں اور علی ؓ پانی ڈال رہے تھے۔ جب فاطمہ ؓ نے دیکھا کہ خون برابر بڑھتا ہی جا رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپ کے زخموں پر لگا دیا جس سے خون بہنا بند ہوگیا۔
Top