Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2753 - 2881)
Select Hadith
2753
2754
2755
2756
2757
2758
2759
2760
2761
2762
2763
2764
2765
2766
2767
2768
2769
2770
2771
2772
2773
2774
2775
2776
2777
2778
2779
2780
2781
2782
2783
2784
2785
2786
2787
2788
2789
2790
2791
2792
2793
2794
2795
2796
2797
2798
2799
2800
2801
2802
2803
2804
2805
2806
2807
2808
2809
2810
2811
2812
2813
2814
2815
2816
2817
2818
2819
2820
2821
2822
2823
2824
2825
2826
2827
2828
2829
2830
2831
2832
2833
2834
2835
2836
2837
2838
2839
2840
2841
2842
2843
2844
2845
2846
2847
2848
2849
2850
2851
2852
2853
2853
2854
2855
2856
2857
2858
2859
2860
2861
2862
2863
2864
2865
2866
2867
2868
2869
2870
2871
2872
2873
2874
2875
2876
2877
2878
2879
2880
2881
سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 2770
عَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَدَمْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا قَالَ لِي أُفٍّ، وَلاَ: لِمَ صَنَعْتَ؟ وَلاَ: أَلَّا صَنَعْتَ " (رواه البخارى ومسلم)
آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ
حضرت انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے دس سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی، آپ ﷺ نے کبھی مجھے اف کا کلمہ بھی نہیں فرمایا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔
تشریح
رسول اللہ ﷺ کے اخلاق حسنہ کے بارے میں خود آپ ﷺ کے اور ساری کائنات کے حالق و پروردگار نے اپنی کتاب مبین قرآن مجید میں فرمایا ہے "إِنَّكَ لَعَلَىٰ خُلُقٍ عَظِيمٍ" (1) یعنی اے ہمارے پیغمبر (ﷺ) آپ اخلاق کے بلند و برتر مقام پر ہیں، احادیث و سیرت کی روایات میں آپ ﷺ کے اخلاق حسنہ کا جو بیان ہے، وہ اسی مختصر قرآنی بیان کی گویا تشریح و تفسیر ہے "معارف الحدیث جلد دوم" میں کتاب الاخلاق قریباً دو سو صفحات پر ہے اس میں اخلاق سے متعلق آنحضرتص کی تعلیمات و ارشادات اور باب اخلاق کے سلسلہ کے آپ ﷺ کے بعض اہم واقعات بھی ذکر کئے گئے ہیں۔ شروع میں وہ حدیثیں بھی درج کی گئی ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ دین میں اور اللہ کے نزدیک اخلاق کا کیا درجہ اور مقام ہے۔ مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے آنحضرت ﷺ کے چند مختصر ارشادات یہاں بھی ناظرین کی یاد دہانی کے لئے ذکر کر دئیے جائیں ..... ارشاد فرمایا: إِنَّ مِنْ خِيَارِكُمْ أَحْسَنَكُمْ أَخْلاَقًا (2) ترجمہ: تم لوگوں میں اچھے اور بہتر وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق زیادہ اچھے ہیں۔ ایک دوسری حدیث میں ارشاد فرمایا: إِنَّمَا بُعِثْتُ لِاُتَمِّمَ مكارمَ الْأَخْلَاقِ (3) ترجمہ: میں خاص اس کام کے لئے بھیجا گیا ہوں کہ اپنی تعلیم اور عمل سے کریمانہ اخلاق کی تکمیل کر دوں۔ ایک اور حدیث میں ارشاد فرمایا: إِنَّ أَثْقَلَ شَيْءٍ يُوضَعُ فِي مِيزَانِ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُلُقٌ حَسَنٌ. ترجمہ: قیامت کے دن مومن کی میزان اعمال میں جو سب سے زیادہ وزنی چیز رکھی جائے گی وہ اس کے اچھے اخلاق ہوں گے۔ آپ ﷺ نے عمر شریف کے آخری دور میں حضرت معاذ بن جبل ؓ کو داعی و معلم اور حاکم بنا کر یمن بھیجا تو آخری نصیحت فرمائی: أَحْسِنْ خُلُقَكَ لِلنَّاسِ. (1) ترجمہ: دیکھو سب لوگوں سے اچھے اخلاق کا برتاؤ کرنا۔ اس تمہید کے بعد ذیل میں چند وہ حدیثیں پڑھئے جن میں صحابہ کرام نے اپنے تجربہ اور مشاہدہ کی بنیاد پر آپ کے کریمانہ اخلاق کا بیان فرمایا ہے ..... اللہ تعالیٰ ہم سب کو زندگی کے اس شعبہ میں بھی آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ کا کامل اتباع نصیب فرمائے۔ تشریح ..... عربی زبان میں اف کا کلمہ کسی بات پر ناگواری و ناراضی اور غصہ کے اظہار کے لئے بولا جاتا ہے ..... رسول اللہ ﷺ جب ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لائے تو حضرت انسؓ کی عمر آٹھ (۸) سال (اور ایک دوسری روایت کے مطابق دس (۱۰) سال) تھی، ان کی والدہ ام سلیم ؓ نے جو بڑی مخلص مومنہ صالحہ تھیں اپنے ان بیٹے کو حضور ﷺ کی خدمت میں پیش کر دیا اور گویا آپ ﷺ کی خدمت کے لئے وقف کر دیا اور پھر یہ حضور ﷺ کی وفات تک پورے دس (۱۰) سال آپ ﷺ کی خدمت میں رہے، اس حدیث میں انہوں نے حضور کے حسن اخلاق اور نرم مزاجی کے بارے میں اپنا یہ ذاتی تجربہ بیان فرمایا ہے کہ دس (۱۰) سال کی خادمانہ مدت میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آپ ﷺ نے ناراضی اور غصہ کے اظہار کے لئے اف کا کلمہ بھی فرمایا ہو، اسی طرح کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کسی کام کے کرنے پر آپ ﷺ نے ڈانٹا ہو کہ یہ کام تم نے کیوں کیا، یا کسی کام کے نہ کرنے پر ڈانٹا ہو کہ تم نے یہ کام کیاں نہیں کیا ..... مطلب یہ ہے کہ آپ ﷺ کی عادت شریف اور آپ ﷺ کا عام رویہ عفو و درگزر کا تھا ..... حضرت انس ؓ ہی کی ایک دوسری روایت میں ہے جس کو بیہقی نے "شعب الایمان" میں روایت کیا ہے کہ: خَدَمْتُهُ عَشْرَ سِنِينَ فَمَا لَامَنِي عَلَى شَيْءٍ أَتَى فِيهِ عَلَى يَدَيَّ فَإِنْ لَامَنِي لَائِمٌ مِنْ أَهْلِهِ قَالَ: «دَعُوهُ فَإِنَّهُ لَوْ قُضِيَ شَيْءٌ كَانَ» (مشكوة المصابيح) ترجمہ: میں نے دس (۱۰) سال رسول اللہ ﷺ کی خدمت کی، اگر کبھی میرے ہاتھ سے کوئی چیز ضائع یا خراب ہو گئی تو آپ ﷺ نے اس پر بھی مجھے ملامت نہیں فرمائی، اور اگر میری اس غلطی پر آپ کے گھر والوں میں سے کوئی ملامت کرتا تو آپ فرما دیتے تھے کہ جب بات مقدر ہو چکی تھی وہ ہونی ہی تھیں۔ یہاں یہ بات ملحوظ رہنی چاہئے کہ آپ کا یہ رویہ ذاتی معاملات میں تھا، لیکن جیسا کہ دوسری حدیثوں سے معلوم ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ کے احکام و حدود کے بارے میں آپ ﷺ کوئی رو رعایت نہیں فرماتے تھے۔
Top