مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 2715
حدیث نمبر: 2658
حَدَّثَنَا عَلْقَمَةُ بْنُ عَمْرٍو الدَّارِمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُطَرِّفٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ مِنَ الْعِلْمِ لَيْسَ عِنْدَ النَّاسِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا إِلَّا مَا عِنْدَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يَرْزُقَ اللَّهُ رَجُلًا فَهْمًا فِي الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ مَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فِيهَا الدِّيَاتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ لَا يُقْتَلَ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ.
کسی مسلمان کو کافر کے بدلے میں قتل نہ کیا جائے۔
ابوجحیفہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے علی ؓ سے عرض کیا تمہارے پاس کوئی ایسا علم ہے جو دیگر لوگوں کے پاس نہ ہو؟ وہ بولے: نہیں، اللہ کی قسم! ہمارے پاس وہی ہے جو لوگوں کے پاس ہے، ہاں مگر قرآن کی سمجھ جس کی اللہ تعالیٰ کسی کو توفیق بخشتا ہے یا وہ جو اس صحیفے میں ہے اس (صحیفے) میں ان دیتوں کا بیان ہے جو رسول اللہ ﷺ سے مروی ہیں، اور آپ کا یہ فرمان بھی ہے کہ مسلمان کو کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا۔ ١ ؎
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم ٤٠ (١١١)، الجہاد ١٧١ (٣٠٤٧)، الدیات ٢٤ (٦٩٠٣)، سنن الترمذی/الدیات ١٦ (١٤١٢)، (تحفة الأشراف: ١٠٣١١)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الدیات ١١ (٤٥٣٠)، سنن النسائی/القسامة ٥ (٤٧٣٨)، مسند احمد (١/٧٩، ١٢٢)، سنن الدارمی/الدیات ٥ (٢٤٠١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: امام بخاری کی روایت میں ہے کہ ابو جحیفہ ؓ نے کہا: کیا آپ کے پاس کوئی ایسی وحی ہے جو قرآن مجید میں نہ ہو؟ یعنی موجودہ قرآن میں جو سب لوگوں کے پاس ہے، اس سے شیعوں کا رد ہوتا ہے جو کہتے ہیں کہ قرآن پورا نہیں ہے اس میں سے چند سورتیں غائب ہیں، اور پورا قرآن نبی کریم کے بعد علی مرتضی ؓ کے پاس تھا، پھر ہر ایک امام کے پاس آتا رہا یہاں تک کہ امام مہدی کے پاس آیا اور وہ غائب ہیں، جب ظاہر ہوں گے تو دنیا میں پورا قرآن پھیلے گا، معاذ اللہ یہ سب اکاذیب اور خرافات ہیں، حدیث میں علی ؓ نے قسم کھا کر بتادیا کہ ہمارے پاس وہی علم ہے جو اور لوگوں کے پاس ہے۔
Top