مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 5329
حدیث نمبر: 1383
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ السُّلَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ الْمُنْكَدِرِ، ‏‏‏‏‏‏يُحَدِّثُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ، ‏‏‏‏‏‏كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ لِيَقُلْ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، ‏‏‏‏‏‏اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ هَذَا الْأَمْرَ فَيُسَمِّيهِ مَا كَانَ مِنْ شَيْءٍ خَيْرًا لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ خَيْرًا لِي فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي وَبَارِكْ لِي فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ يَقُولُ مِثْلَ مَا قَالَ فِي الْمَرَّةِ الْأُولَى وَإِنْ كَانَ شَرًّا لِي فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُمَا كَانَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ.
نماز اسخارہ
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز استخارہ سکھاتے تھے جس طرح قرآن کی سورة سکھایا کرتے تھے، آپ ﷺ فرماتے تھے: جب کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے، تو فرض کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے، پھر یہ دعا پڑھے: اللهم إني أستخيرک بعلمک وأستقدرک بقدرتک وأسألک من فضلک العظيم فإنک تقدر ولا أقدر و تعلم ولا أعلم وأنت علام الغيوب اللهم إن كنت تعلم هذا الأمر (پھر متعلق کام یا چیز کا نام لے) خيرا لي في ديني ومعاشي وعاقبة أمري أو خيرا لي في عاجل أمري وآجله۔ فاقدره لي ويسره لي و بارک لي فيه وإن كنت تعلم (پھر ویسا ہی کہے جیسے پہلی بار کہا) ، وإن کان شرا لي فاصرفه عني واصرفني عنه واقدر لي الخير حيثما کان ثم رضني به اے اللہ! میں تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں، اور تیری قدرت کی مدد سے قوت کا طالب ہوں، اور میں تجھ سے تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں، اس لیے کہ تو قدرت رکھتا ہے میں قدرت نہیں رکھتا، تو جانتا ہے میں نہیں جانتا، تو غیب کی باتوں کا خوب جاننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام (جس کا میں قصد رکھتا ہوں) میرے لیے میرے دین، میری دنیا اور میرے انجام کار میں ١ ؎ بہتر ہے، تو اس کو میرے لیے مقدر کر دے، میرے لیے آسان کر دے، اور میرے لیے اس میں برکت دے، اور اگر یہ کام میرے لیے برا ہے (ویسے ہی کہے جیسا کہ پہلی بار کہا تھا) تو اس کو مجھ سے پھیر دے، اور مجھ کو اس سے پھیر دے، اور میرے لیے خیر مقدر کر دے، جہاں بھی ہو، پھر مجھ کو اس پر راضی کر دے ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التہجد ٢٥ (١١٦٢)، الدعوات ٤٨ (٦٣٨٢)، التوحید ١٠ (٧٣٩٠)، سنن ابی داود/الصلاة ٣٦٦ (١٥٣٨)، سنن الترمذی/الصلاة ٢٣٢ (٤٨٠)، سنن النسائی/النکاح ٢٧ (٣٢٥٥)، (تحفة الأشراف: ٣٠٥٥)، ومسند احمد (٣/٨ ٤/٣٤٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی اس دارفانی اور اخروی زندگی میں۔ ٢ ؎: استخارہ کے لغوی معنی خیر طلب کرنے کے ہیں، چونکہ اس دعا کے ذریعہ انسان اللہ سے خیر طلب کرتا ہے، اس لیے اسے دعائے استخارہ کہتے ہیں، اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھنے کے بعد دعا پڑھی جائے، استخارہ کا تعلق مناجات سے ہے، اور استخارہ خود کرنا چاہیے کسی اور سے کروانے ثابت نہیں ہے۔
Top