مشکوٰۃ المصابیح - پاکی کا بیان - حدیث نمبر 473
حدیث نمبر: 3062
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ.
زمزم پینا۔
جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: زمزم کا پانی اس مقصد اور فائدے کے لیے ہے جس کے لیے وہ پیا جائے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٢٧٨٤، ومصباح الزجاجة: ١٠٦٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٣/٣٥٧، ٣٧٢) (صحیح) (اس سند میں عبداللہ بن مؤمل ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: ١١٢٣ )
وضاحت: ١ ؎: اگر آدمی زمزم کا پانی شفا کے لیے پئے تو شفا حاصل ہوگی، اگر پیٹ بھرنے کے لئے تو کھانے کی احتیاج نہ ہوگی، اگر پیاس بجھانے کے لیے پئے تو پیاس دور ہوجائے گی، بہرحال جس نیت سے پئے گا وہی فائدہ اللہ چاہے تو حاصل ہوگا، خواہ دنیا کا فائدہ ہو یا آخرت کا، صحیح کہا اور بہت سے ائمہ دین نے زمزم کو مختلف اغراض سے پیا ہے اور جو غرض تھی، وہ حاصل ہوئی۔
Top