مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5702
حدیث نمبر: 3847
حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ:‏‏‏‏ مَا تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَتَشَهَّدُ،‏‏‏‏ ثُمَّ أَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ،‏‏‏‏ وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّار،‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ مَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ.
جامع دعائیں۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک شخص سے پوچھا: تم نماز میں کیا کہتے ہو ؟ اس نے کہا: میں تشہد (التحیات) پڑھتا ہوں، پھر اللہ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے اس کی پناہ مانگتا ہوں، لیکن اللہ کی قسم میں آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ اچھی طرح سمجھ نہیں پاتا ہوں، آپ ﷺ نے فرمایا: ہم بھی تقریباً ویسے ہی گنگناتے ہیں ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٢٣٦٣، ومصباح الزجاجة: ١٣٤٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یعنی آپ کی اور معاذ ؓ کی گنگناہٹ میں نہیں سمجھتا آواز تو سنتا ہوں لیکن معلوم نہیں ہوتا کہ آپ اور معاذ ؓ کیا دعا مانگتے ہیں۔ ٢ ؎: یعنی مقصود ہماری دعاؤں کا بھی یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ جنت نصیب کرے اور جہنم سے بچائے۔ آمین۔
Top