سنن ابو داؤد - محصول غنیمت اور امارت وخلافت سے متعلق ابتداء - حدیث نمبر 7650
حدیث نمبر: 3445
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عُلَيَّةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ بْنِ بَرَكَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أُمِّهِ،‏‏‏‏ عَنْعَائِشَةَ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ أَهْلَهُ الْوَعْكُ أَمَرَ بِالْحَسَاءِ،‏‏‏‏ قَالَتْ:‏‏‏‏ وَكَانَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَيَرْتُو فُؤَادَ الْحَزِينِ،‏‏‏‏ وَيَسْرُو عَنْ فُؤَادِ السَّقِيمِ،‏‏‏‏ كَمَا تَسْرُو إِحْدَاكُنَّ الْوَسَخَ عَنْ وَجْهِهَا بِالْمَاءِ.
ہریرہ کا بیان
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے گھر والوں کو جب بخار آتا تو آپ حریرہ کھانے کا حکم دیتے، اور فرماتے: یہ غمگین کے دل کو سنبھالتا ہے، اور بیمار کے دل سے اسی طرح رنج و غم دور کردیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی عورت اپنے چہرے سے میل کو پانی سے دور کردیتی ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطب ٣ (٢٠٣٩)، (تحفة الأشراف: ١٧٩٩٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٦/٣٢) (ضعیف) (سند میں ام محمد بن سائب ضعیف ہیں )
وضاحت: ١ ؎: حسا یعنی حریرہ آٹا، پانی، گھی یا تیل وغیرہ سے بنایا جاتا ہے، اس میں کبھی میٹھا بھی ڈالتے ہیں، اور کبھی شہد اور کبھی آٹے کے بدلے میں آٹے کا چھان ڈالتے ہیں، اس کو تلبینہ کہتے ہیں، اردو میں حریرہ مشہور ہے۔
Top