صحيح البخاری - - حدیث نمبر 2404
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ يَحْيَی أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ حَدَّثَنِي کِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيُّ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ قَالَ تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا فَقَالَ أَقِمْ حَتَّی تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ فَنَأْمُرَ لَکَ بِهَا قَالَ ثُمَّ قَالَ يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّی يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِکُ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّی يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّی يَقُومَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّی يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ فَمَا سِوَاهُنَّ مِنْ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتًا يَأْکُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا
مانگنا کس کے لے حلال ہے کے بیان میں
یحییٰ بن یحیی، قتیبہ بن سعید، حماد بن زید، یحیی، حماد بن زید، ہارون بن ریاب، کنا نہ بن نعیم عدوی، قبیصہ بن مخارق ہلالی ؓ سے روایت ہے کہ میں نے (کسی امر کے لئے) چندہ جمع کرنے کا بار اپنے اوپر ڈال لیا تھا۔ تو رسول اللہ ﷺ سے اس بارے میں پوچھنے کے لئے حاضر ہوا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا ٹھہر جاؤ کہ ہمارے پاس صدقہ کا مال آجائے تو ہم تم کو دینے کا حکم دے دیں گے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا اے قبیصہ! تین آدمیوں کے علاوہ کسی کے لئے مانگنا جائز نہیں۔ ایک وہ آدمی جس نے اپنے اوپر چندہ کا بوجھ ڈالا ہو تو اس کے لئے اتنی رقم پوری کرنے تک مانگنا جائز ہے پھر وہ رک جائے۔ دوسرا وہ آدمی جس کے مال کو کسی آفت نے ختم کردیا ہو تو اس کے لئے اپنے گزر بسر تک یا گزر اوقات کے قابل ہونے تک مانگنا جائز ہے تیسرا وہ آدمی ہے جس کے تین دن فاقہ میں گزر جائیں اور اس کی قوم میں سے تین کامل العقل آدمی اس بات کی گواہی دیں کہ فلاں آدمی کو فاقہ پہنچا ہے تو اس کے لئے گزر بسر کے قابل ہونے تک مانگنا جائز ہے اے قبیصہ! ان تین کے علاوہ مانگنا حرام ہے اور مانگ کر کھانے والا حرام کھاتا ہے۔
Qabisa bin Mukhariq al-Hilali said: I was under debt and I came to the Messenger of Allah ﷺ and begged from him regarding it. He said: Wait till we receive Sadaqa, so that we order that to be given to you. He again said: Qabisa, begging is not permissible but for one of the three (classes) of persons: one who has incurred debt, for him begging is permissible till he pays that off, after which he must stop it; a man whose property has been destroyed by a calamity which has smitten him, for him begging is permissible till he gets what will support life, or will provide him reasonable subsistence; and a person who has been smitten by poverty, the genuineness of which is confirmed by three intelligent members of this peoples for him begging is permissible till he gets what will support him, or will provide him subsistence. Qabisa, besides these three (every other reason) for begging is forbidden, and one who engages in such, consumes that what is forbidden.
Top