مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 243
حدیث نمبر: 2607 - 2608
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَاهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُمْ:‏‏‏‏ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَيَّ أَصْدَقُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْيَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِمَّا الْمَالَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنْ الطَّائِفِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلَّا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ هَؤُلَاءِ جَاءُونَا تَائِبِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّاسُ:‏‏‏‏ طَيَّبْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُمْ:‏‏‏‏ إِنَّا لَا نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِيهِ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا مِنْ سَبْيِ هَوَازِنَ. هَذَا آخِرُ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ يَعْنِي فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا.
باب: اگر کئی شخص کئی شخصوں کو ہبہ کریں۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے لیث نے، کہا ہم سے عقیل نے ابن شہاب سے، وہ عروہ سے کہ مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ ؓ نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ کی خدمت میں جب ہوازن کا وفد مسلمان ہو کر حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی انہیں واپس کر دئیے جائیں تو آپ نے ان سے فرمایا میرے ساتھ جتنی بڑی جماعت ہے اسے بھی تم دیکھ رہے ہو اور سب سے زیادہ سچی بات ہی مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اس لیے تم لوگ ان دو چیزوں میں سے ایک ہی لے سکتے ہو، یا اپنے قیدی لے لو یا اپنا مال۔ میں نے تمہارا پہلے ہی انتظار کیا تھا۔ اور نبی کریم طائف سے واپسی پر تقریباً دس دن تک (مقام جعرانہ میں) ان لوگوں کا انتظار فرماتے رہے۔ پھر جب ان لوگوں کے سامنے یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی کہ آپ ان کی صرف ایک ہی چیز واپس فرما سکتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہم اپنے قیدیوں ہی کو (واپس لینا) پسند کرتے ہیں۔ پھر آپ نے کھڑے ہو کر مسلمانوں کو خطاب کیا، آپ ﷺ نے اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف بیان کی اور فرمایا، امابعد! یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس اب توبہ کر کے آئے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ انہیں ان کے قیدی واپس کر دوں۔ اس لیے جو صاحب اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہیں وہ ایسا کرلیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہوں کہ اپنے حصے کو نہ چھوڑیں بلکہ ہم انہیں اس کے بدلے میں سب سے پہلی غنیمت کے مال میں سے معاوضہ دیں، تو وہ بھی (اپنے موجودہ قیدیوں کو) واپس کردیں۔ سب صحابہ نے اس پر کہا، یا رسول اللہ! ہم اپنی خوشی سے انہیں واپس کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا لیکن واضح طور پر اس وقت یہ معلوم نہ ہوسکا کہ کون اپنی خوشی سے دینے کے لیے تیار ہے اور کون نہیں۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں) واپس جائیں اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا معاملہ لا کر پیش کریں۔ چناچہ سب لوگ واپس ہوگئے اور نمائندوں نے ان سے گفتگو کی اور واپس ہو کر آپ کو بتایا کہ تمام لوگوں نے خوشی سے اجازت دے دی ہے۔ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری (رح)) نے کہا یہ زہری (رح) کا آخری قول تھا۔ یعنی یہ کہ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے۔
Top