صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 3596
حدیث نمبر: 922
وَقَالَ مَحْمُودٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ الْمُنْذِرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا شَأْنُ النَّاسِ ؟ فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا إِلَى السَّمَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ آيَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَأَشَارَتْ بِرَأْسِهَا أَيْ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَأَطَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِدًّا حَتَّى تَجَلَّانِي الْغَشْيُ وَإِلَى جَنْبِي قِرْبَةٌ فِيهَا مَاءٌ فَفَتَحْتُهَا فَجَعَلْتُ أَصُبُّ مِنْهَا عَلَى رَأْسِي فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ فَخَطَبَ النَّاسَ وَحَمِدَ اللَّهَ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا بَعْدُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ وَلَغَطَ نِسْوَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فَانْكَفَأْتُ إِلَيْهِنَّ لِأُسَكِّتَهُنَّ فَقُلْتُ لِعَائِشَةَ مَا قَالَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا مِنْ شَيْءٍ لَمْ أَكُنْ أُرِيتُهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي مَقَامِي هَذَا حَتَّى الْجَنَّةَ وَالنَّارَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّهُ قَدْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّكُمْ تُفْتَنُونَ فِي الْقُبُورِ مِثْلَ أَوْ قَرِيبَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، ‏‏‏‏‏‏يُؤْتَى أَحَدُكُمْ فَيُقَالُ لَهُ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ أَوْ قَالَ الْمُوقِنُ شَكَّ هِشَامٌ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ هُوَ رَسُولُ اللَّهِ هُوَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ جَاءَنَا بِالْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَى، ‏‏‏‏‏‏فَآمَنَّا وَأَجَبْنَا وَاتَّبَعْنَا وَصَدَّقْنَا، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ نَمْ صَالِحًا قَدْ كُنَّا نَعْلَمُ إِنْ كُنْتَ لَتُؤْمِنُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا الْمُنَافِقُ أَوْ قَالَ الْمُرْتَابُ شَكَّ هِشَامٌ فَيُقَالُ لَهُ:‏‏‏‏ مَا عِلْمُكَ بِهَذَا الرَّجُلِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ لَا أَدْرِي سَمِعْتُ النَّاسَ يَقُولُونَ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ قَالَ هِشَامٌ:‏‏‏‏ فَلَقَدْ قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ فَأَوْعَيْتُهُ غَيْرَ أَنَّهَا ذَكَرَتْ مَا يُغَلِّظُ عَلَيْهِ.
باب: خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا کے بعد امابعد کہنا۔
اور محمود بن غیلان (امام بخاری (رح) کے استاذ) نے کہا کہ ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، کہ مجھے فاطمہ بنت منذر نے خبر دی، ان سے اسماء بنت ابی بکر ؓ نے، انہوں نے کہا کہ میں عائشہ ؓ کے پاس گئی۔ لوگ نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے (اس بےوقت نماز پر تعجب سے پوچھا کہ) یہ کیا ہے؟ عائشہ ؓ نے سر سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ میں نے پوچھا کیا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے سر کے اشارہ سے ہاں کہا (کیونکہ سورج گہن ہوگیا تھا) اسماء ؓ نے کہا کہ نبی کریم دیر تک نماز پڑھتے رہے۔ یہاں تک کہ مجھ کو غشی آنے لگی۔ قریب ہی ایک مشک میں پانی بھرا رکھا تھا۔ میں اسے کھول کر اپنے سر پر پانی ڈالنے لگی۔ پھر جب سورج صاف ہوگیا تو رسول اللہ نے نماز ختم کردی۔ اس کے بعد آپ نے خطبہ دیا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی اس کی شان کے مناسب تعریف بیان کی۔ اس کے بعد فرمایا امابعد! اتنا فرمانا تھا کہ کچھ انصاری عورتیں شور کرنے لگیں۔ اس لیے میں ان کی طرف بڑھی کہ انہیں چپ کراؤں (تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات اچھی طرح سن سکوں مگر میں آپ کا کلام نہ سن سکی) تو پوچھا کہ رسول اللہ نے کیا فرمایا؟ انہوں نے بتایا کہ آپ نے فرمایا کہ بہت سی چیزیں جو میں نے اس سے پہلے نہیں دیکھی تھیں، آج اپنی اس جگہ سے میں نے انہیں دیکھ لیا۔ یہاں تک کہ جنت اور دوزخ تک میں نے آج دیکھی۔ مجھے وحی کے ذریعہ یہ بھی بتایا گیا کہ قبروں میں تمہاری ایسی آزمائش ہوگی جیسے کانے دجال کے سامنے یا اس کے قریب قریب۔ تم میں سے ہر ایک کے پاس فرشتہ آئے گا اور پوچھے گا کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا اعتقاد رکھتا تھا؟ مومن یا یہ کہا کہ یقین والا (ہشام کو شک تھا) کہے گا کہ وہ محمد رسول اللہ ہیں، ہمارے پاس ہدایت اور واضح دلائل لے کر آئے، اس لیے ہم ان پر ایمان لائے، ان کی دعوت قبول کی، ان کی اتباع کی اور ان کی تصدیق کی۔ اب اس سے کہا جائے گا کہ تو تو صالح ہے، آرام سے سو جا۔ ہم پہلے ہی جانتے تھے کہ تیرا ان پر ایمان ہے۔ ہشام نے شک کے اظہار کے ساتھ کہا کہ رہا منافق یا شک کرنے والا تو جب اس سے پوچھا جائے گا کہ تو اس شخص کے بارے میں کیا کہتا ہے تو وہ جواب دے گا کہ مجھے نہیں معلوم میں نے لوگوں کو ایک بات کہتے سنا اسی کے مطابق میں نے بھی کہا۔ ہشام نے بیان کیا کہ فاطمہ بنت منذر نے جو کچھ کہا تھا۔ میں نے وہ سب یاد رکھا۔ لیکن انہوں نے قبر میں منافقوں پر سخت عذاب کے بارے میں جو کچھ کہا وہ مجھے یاد نہیں رہا۔
Top