صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 156
حدیث نمبر: 5466
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَنَسًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِالْحِجَابِ كَانَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَسْأَلُنِي عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرُوسًا بِزَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَكَانَ تَزَوَّجَهَا بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا النَّاسَ لِلطَّعَامِ بَعْدَ ارْتِفَاعِ النَّهَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسَ مَعَهُ رِجَالٌ بَعْدَ مَا قَامَ الْقَوْمُ حَتَّى قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَشَى وَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ ثُمَّ ظَنَّ أَنَّهُمْ خَرَجُوا، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ جُلُوسٌ مَكَانَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ الثَّانِيَةَ حَتَّى بَلَغَ بَابَ حُجْرَةِ عَائِشَةَ فَرَجَعَ وَرَجَعْتُ مَعَهُ فَإِذَا هُمْ قَدْ قَامُوا، ‏‏‏‏‏‏فَضَرَبَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ سِتْرًا وَأُنْزِلَ الْحِجَابُ.
اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ جب تم کھانا کھالو تو منتشر ہوجاؤ
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، ان سے صالح نے، ان سے ابن شہاب نے اور ان سے انس ؓ نے بیان کیا کہ میں پردہ کے حکم کے بارے میں زیادہ جانتا ہوں۔ ابی بن کعب ؓ بھی مجھ سے اس کے بارے میں پوچھا کرتے تھے۔ زینب بنت جحش ؓ سے رسول اللہ کی شادی کا موقع تھا۔ نبی کریم نے ان سے نکاح مدینہ منورہ میں کیا تھا۔ دن چڑھنے کے بعد نبی کریم ﷺ نے لوگوں کی کھانے کی دعوت کی تھی۔ آپ بیٹھے ہوئے تھے اور آپ کے ساتھ بعض اور صحابہ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ اس وقت تک دوسرے لوگ (کھانے سے فارغ ہو کر) جا چکے تھے۔ آخر آپ بھی کھڑے ہوگئے اور چلتے رہے۔ میں بھی آپ کے ساتھ چلتا رہا۔ آپ عائشہ ؓ کے حجرے پر پہنچے پھر آپ نے خیال کیا کہ وہ لوگ (بھی جو کھانے کے بعد گھر بیٹھے رہ گئے تھے) جا چکے ہوں گے (اس لیے آپ واپس تشریف لائے) میں بھی آپ کے ساتھ واپس آیا لیکن وہ لوگ اب بھی اسی جگہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ پھر واپس آگئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ دوبارہ واپس آیا۔ آپ عائشہ ؓ کے حجرہ پر پہنچے پھر آپ وہاں سے واپس ہوئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ تھا۔ اب وہ لوگ جا چکے تھے۔ اس کے بعد نبی کریم نے اپنے اور میرے درمیان پردہ لٹکایا اور پردہ کی آیت نازل ہوئی۔
Top