مسند امام احمد - حضرت عمر فاروق (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 317
حدیث نمبر: 7300
حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي أَبِي ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَطَبَنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى مِنْبَرٍ مِنْ آجُرٍّ وَعَلَيْهِ سَيْفٌ فِيهِ صَحِيفَةٌ مُعَلَّقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ مَا عِنْدَنَا مِنْ كِتَابٍ يُقْرَأُ إِلَّا كِتَابُ اللَّهِ وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فَنَشَرَهَا فَإِذَا فِيهَا أَسْنَانُ الْإِبِلِ وَإِذَا فِيهَا الْمَدِينَةُ حَرَمٌ مِنْ عَيْرٍ إِلَى كَذَا فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَإِذَا فِيهِ ذِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا وَإِذَا فِيهَا مَنْ وَالَى قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يَقْبَلُ اللَّهُ مِنْهُ صَرْفًا وَلَا عَدْلًا.
اس امر کا بیان کہ باہم جھگڑا اور اس میں تعمق اور دین میں غلو اور بدعت مکروہ ہے۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہو۔
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے، کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، کہا مجھ سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہا کہ علی ؓ نے ہمیں اینٹ کے بنے ہوئے منبر کر کھڑا ہو کر خطبہ دیا۔ آپ تلوار لیے ہوئے تھے جس میں ایک صحیفہ لٹکا ہوا تھا۔ آپ نے فرمایا: واللہ! ہمارے پاس کتاب اللہ کے سوا کوئی اور کتاب نہیں جسے پڑھا جائے اور سوا اس صحیفہ کے۔ پھر انہوں نے اسے کھولا تو اس میں دیت میں دئیے جانے والے اونٹوں کی عمروں کا بیان تھا۔ (کہ دیت میں اتنی اتنی عمر کے اونٹ دئیے جائیں) اور اس میں یہ بھی تھا کہ مدینہ طیبہ کی زمین عیر پہاڑی سے ثور پہاڑی تک حرم ہے۔ پس اس میں جو کوئی نئی بات (بدعت) نکالے گا اس پر اللہ کی لعنت ہے اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی۔ اللہ اس سے کسی فرض یا نفل عبادت کو قبول نہیں کرے گا اور اس میں یہ بھی تھا کہ مسلمانوں کی ذمہ داری (عہد یا امان) ایک ہے اس کا ذمہ دار ان میں سب سے ادنیٰ مسلمان بھی ہوسکتا ہے پس جس نے کسی مسلمان کا ذمہ توڑا، اس پر اللہ کی لعنت ہے اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی۔ اللہ اس کی نہ فرض عبادت قبول کرے گا اور نہ نفل عبادت اور اس میں یہ بھی تھا کہ جس نے کسی سے اپنی والیوں کی اجازت کے بغیر ولاء کا رشتہ قائم کیا اس پر اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے، اللہ نہ اس کی فرض نماز قبول کرے گا نہ نفل۔
Top