صحیح مسلم - امارت اور خلافت کا بیان - حدیث نمبر 3616
حدیث نمبر: 1399
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ ؟ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ قَالَهَا فَقَدْ عَصَمَ مِنِّي مَالَهُ،‏‏‏‏ وَنَفْسَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ.
حدیث نمبر: 1400
فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ،‏‏‏‏ وَالزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ،‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ قَدْ شَرَحَ اللَّهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ فَعَرَفْتُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ الْحَقُّ.
باب: زکوٰۃ دینا فرض ہے۔
ہم سے ابوالیمان حکم بن نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہمیں شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے کہا کہ ہم سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے بیان کیا کہ ابوہریرہ ؓ نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ فوت ہوگئے اور ابوبکر ؓ خلیفہ ہوئے تو عرب کے کچھ قبائل کافر ہوگئے (اور کچھ نے زکوٰۃ سے انکار کردیا اور ابوبکر ؓ نے ان سے لڑنا چاہا) تو عمر ؓ نے فرمایا کہ آپ رسول اللہ کے اس فرمان کی موجودگی میں کیونکر جنگ کرسکتے ہیں مجھے حکم ہے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ لا إله إلا الله کی شہادت نہ دیدیں اور جو شخص اس کی شہادت دیدے تو میری طرف سے اس کا مال و جان محفوظ ہوجائے گا۔ سوا اسی کے حق کے (یعنی قصاص وغیرہ کی صورتوں کے) اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا۔
اس پر ابوبکر صدیق ؓ نے جواب دیا کہ قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے جنگ کروں گا جو زکوٰۃ اور نماز میں تفریق کرے گا۔ (یعنی نماز تو پڑھے مگر زکوٰۃ کے لیے انکار کر دے) کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر انہوں نے زکوٰۃ میں چار مہینے کی (بکری کے) بچے کو دینے سے بھی انکار کیا جسے وہ رسول اللہ کو دیتے تھے تو میں ان سے لڑوں گا۔ عمر ؓ نے فرمایا کہ بخدا یہ بات اس کا نتیجہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر ؓ کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا تھا اور بعد میں، میں بھی اس نتیجہ پر پہنچا کہ ابوبکر ؓ ہی حق پر تھے۔
Top