صحیح مسلم - قسموں کا بیان - حدیث نمبر 2079
حدیث نمبر: 7112
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْفٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ ابْنُ زِيَادٍ وَمَرْوَانُ بِالشَّأْمِ، ‏‏‏‏‏‏وَوَثَبَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَوَثَبَ الْقُرَّاءُ بِالْبَصْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ عُلِّيَّةٍ لَهُ مِنْ قَصَبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْشَأَ أَبِي يَسْتَطْعِمُهُ الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَرْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا تَرَى مَا وَقَعَ فِيهِ النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ تَكَلَّمَ بِهِ:‏‏‏‏ إِنِّي احْتَسَبْتُ عِنْدَ اللَّهِ أَنِّي أَصْبَحْتُ سَاخِطًا عَلَى أَحْيَاءِ قُرَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ كُنْتُمْ عَلَى الْحَالِ الَّذِي عَلِمْتُمْ مِنَ الذِّلَّةِ وَالْقِلَّةِ وَالضَّلَالَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ اللَّهَ أَنْقَذَكُمْ بِالْإِسْلَامِ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَلَغَ بِكُمْ مَا تَرَوْنَ وَهَذِهِ الدُّنْيَا الَّتِي أَفْسَدَتْ بَيْنَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّ ذَاكَ الَّذِي بِالشَّأْمِ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُونَ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ ذَاكَ الَّذِي بِمَكَّةَ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا.
اس شخص کا بیان جو ایک جماعت میں کچھ کہے پھر وہاں سے نکل کر اس کے خلاف کہے
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شہاب نے بیان کیا، ان سے جوف نے بیان کیا، ان سے ابومنہال نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زیاد اور مروان شام میں تھے اور ابن زبیر ؓ نے مکہ میں اور خوارج نے بصرہ میں قبضہ کرلیا تھا تو میں اپنے والد کے ساتھ ابوبرزہ اسلمی ؓ کے پاس گیا۔ جب ہم ان کے گھر میں ایک کمرہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے جو بانس کا بنا ہوا تھا، ہم ان کے پاس بیٹھ گئے اور میرے والد ان سے بات کرنے لگے اور کہا: اے ابوبرزہ! آپ نہیں دیکھتے لوگ کن باتوں میں آفت اور اختلاف میں الجھ گئے ہیں۔ میں نے ان کی زبان سے سب سے پہلی بات یہ سنی کہ میں جو ان قریش کے لوگوں سے ناراض ہوں تو محض اللہ کی رضا مندی کے لیے، اللہ میرا اجر دینے والا ہے۔ عرب کے لوگو! تم جانتے ہو پہلے تمہارا کیا حال تھا تم گمراہی میں گرفتار تھے، اللہ نے اسلام کے ذریعہ اور محمد کے ذریعہ تم کو اس بری حالت سے نجات دی۔ یہاں تک کہ تم اس رتبہ کو پہنچے۔ ( دنیا کے حاکم اور سردار بن گئے) پھر اسی دنیا نے تم کو خراب کردیا۔ دیکھو! یہ شخص جو شام میں حاکم بن بیٹھا ہے یعنی مروان دنیا کے لیے لڑ رہا ہے۔ یہ لوگ جو تمہارے سامنے ہیں۔ (خوارج) واللہ! یہ لوگ صرف دنیا کے لیے لڑ رہے ہیں اور وہ جو مکہ میں ہے عبداللہ بن زبیر ؓ، واللہ! وہ بھی صرف دنیا کے لیے لڑ رہا ہے۔
Top