مشکوٰۃ المصابیح - عدت کا بیان - حدیث نمبر 3338
حدیث نمبر: 567
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مُوسَى ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ أَنَا وَأَصْحَابِي الَّذِينَ قَدِمُوا مَعِي فِي السَّفِينَةِ نُزُولًا فِي بَقِيعِ بُطْحَانَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ يَتَنَاوَبُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ كُلَّ لَيْلَةٍ نَفَرٌ مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَوَافَقْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَأَصْحَابِي وَلَهُ بَعْضُ الشُّغْلِ فِي بَعْضِ أَمْرِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْتَمَ بِالصَّلَاةِ حَتَّى ابْهَارَّ اللَّيْلُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لِمَنْ حَضَرَهُ عَلَى رِسْلِكُمْ:‏‏‏‏ أَبْشِرُوا إِنَّ مِنْ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكُمْ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ غَيْرُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ مَا صَلَّى هَذِهِ السَّاعَةَ أَحَدٌ غَيْرُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏لَا يَدْرِي أَيَّ الْكَلِمَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ فَرَجَعْنَا فَفَرِحْنَا بِمَا سَمِعْنَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
باب: نماز عشاء (کے لیے انتظار کرنے) کی فضیلت۔
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا کہا ہم سے ابواسامہ نے برید کے واسطہ سے، انہوں نے ابی بردہ سے انہوں نے ابوموسیٰ اشعری ؓ سے، آپ نے فرمایا کہ میں نے اپنے ان ساتھیوں کے ساتھ جو کشتی میں میرے ساتھ (حبشہ سے) آئے تھے بقیع بطحان میں قیام کیا۔ اس وقت نبی کریم مدینہ میں تشریف رکھتے تھے۔ ہم میں سے کوئی نہ کوئی عشاء کی نماز میں روزانہ باری مقرر کر کے نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتا تھا۔ اتفاق سے میں اور میرے ایک ساتھی ایک مرتبہ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ آپ اپنے کسی کام میں مشغول تھے۔ (کسی ملی معاملہ میں آپ اور ابوبکر صدیق ؓ گفتگو فرما رہے تھے) جس کی وجہ سے نماز میں دیر ہوگئی اور تقریباً آدھی رات گزر گئی۔ پھر نبی کریم تشریف لائے اور نماز پڑھائی۔ نماز پوری کرچکے تو حاضرین سے فرمایا کہ اپنی اپنی جگہ پر وقار کے ساتھ بیٹھے رہو اور ایک خوشخبری سنو۔ تمہارے سوا دنیا میں کوئی بھی ایسا آدمی نہیں جو اس وقت نماز پڑھتا ہو، یا آپ نے یہ فرمایا کہ تمہارے سوا اس وقت کسی (امت) نے بھی نماز نہیں پڑھی تھی۔ یہ یقین نہیں کہ آپ نے ان دو جملوں میں سے کون سا جملہ کہا تھا۔ پھر راوی نے کہا کہ ابوموسیٰ ؓ نے فرمایا۔ پس ہم نبی کریم سے یہ سن کر بہت ہی خوش ہو کر لوٹے۔
Top