صحیح مسلم - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 3417
حدیث نمبر: 5124
وَقَالَ لِي طَلْقٌ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَنْصُورٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا عَرَّضْتُمْ بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ سورة البقرة آية 235، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنِّي أُرِيدُ التَّزْوِيجَ وَلَوَدِدْتُ أَنَّهُ تَيَسَّرَ لِي امْرَأَةٌ صَالِحَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الْقَاسِمُ:‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّكِ عَلَيَّ كَرِيمَةٌ وَإِنِّي فِيكِ لَرَاغِبٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَائِقٌ إِلَيْكِ خَيْرًا أَوْ نَحْوَ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ عَطَاءٌ:‏‏‏‏ يُعَرِّضُ وَلَا يَبُوحُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ لِي حَاجَةً وَأَبْشِرِي وَأَنْتِ بِحَمْدِ اللَّهِ نَافِقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقُولُ هِيَ:‏‏‏‏ قَدْ أَسْمَعُ مَا تَقُولُ وَلَا تَعِدُ شَيْئًا وَلَا يُوَاعِدُ وَلِيُّهَا بِغَيْرِ عِلْمِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ وَاعَدَتْ رَجُلًا فِي عِدَّتِهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ نَكَحَهَا بَعْدُ لَمْ يُفَرَّقْ بَيْنَهُمَا، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ الْحَسَنُ:‏‏‏‏ لَا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا الزِّنَا، ‏‏‏‏‏‏وَيُذْكَرُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ حَتَّى يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ تَنْقَضِيَ الْعِدَّةُ.
زمانہ عدت میں علانیہ پیغام نکاح بھیجنے سے خوف نہ کرنے کا بیان، اکننتم کے معنی تم نے چھپایا (اور جس چیز کی حفاظت کی جائے اسے مکنون کہتے ہیں) تم کو (عورت کے زمانہ عدت میں) پیغام نکاح بھیجنے سے کچھ خوف نہیں، یا چاہے اپنے دلوں میں رکھو اللہ جانتا ہے کہ تم ذکر کئے بغیر نہ رہوگے، مگر خفیہ قول وقرار نہ کرو
امام بخاری (رح) نے کہا مجھ سے طلق بن غنام نے بیان کیا، کہا ہم سے زائدہ بن قدام نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے مجاہد نے کہ ابن عباس ؓ نے آیت فيما عرضتم‏ کی تفسیر میں کہا کہ کوئی شخص کسی ایسی عورت سے جو عدت میں ہو کہے کہ میرا ارادہ نکاح کا ہے اور میری خواہش ہے کہ مجھے کوئی نیک بخت عورت میسر آجائے اور اس نکاح میں قاسم بن محمد نے کہا کہ (تعریض یہ ہے کہ) عدت میں عورت سے کہے کہ تم میری نظر میں بہت اچھی ہو اور میرا خیال نکاح کرنے کا ہے اور اللہ تمہیں بھلائی پہنچائے گا یا اسی طرح کے جملے کہے اور عطاء بن ابی رباح نے کہا کہ تعریض و کنایہ سے کہے۔ صاف صاف نہ کہے (مثلاً ) کہے کہ مجھے نکاح کی ضرورت ہے اور تمہیں بشارت ہو اور اللہ کے فضل سے اچھی ہو اور عورت اس کے جواب میں کہے کہ تمہاری بات میں نے سن لی ہے (بصراحت) کوئی وعدہ نہ کرے ایسی عورت کا ولی بھی اس کے علم کے بغیر کوئی وعدہ نہ کرے اور اگر عورت نے زمانہ عدت میں کسی مرد سے نکاح کا وعدہ کرلیا اور پھر بعد میں اس سے نکاح کیا تو دونوں میں جدائی نہیں کرائی جائے گی۔ حسن نے کہا کہ لا تواعدوهن سرا‏ سے یہ مراد ہے کہ عورت سے چھپ کر بدکاری نہ کرو۔ ابن عباس ؓ سے منقول ہے کہ الکتاب أجله‏ سے مراد عدت کا پورا کرنا ہے۔
Top