مشکوٰۃ المصابیح - علم کا بیان - حدیث نمبر 259
حدیث نمبر: 1049
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ يَهُودِيَّةً جَاءَتْ تَسْأَلُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ لَهَا:‏‏‏‏ أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُعَذَّبُ النَّاسُ فِي قُبُورِهِمْ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَائِذًا بِاللَّهِ مِنْ ذَلِكَ.
حدیث نمبر: 1050
ثُمَّ رَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ غَدَاةٍ مَرْكَبًا، ‏‏‏‏‏‏فَخَسَفَتِ الشَّمْسُ فَرَجَعَ ضُحًى فَمَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ ظَهْرَانَيِ الْحُجَرِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي وَقَامَ النَّاسُ وَرَاءَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَد، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَقَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ قِيَامًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ فَسَجَدَ وَانْصَرَفَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَوَّذُوا مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ.
باب: سورج گرہن میں عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگنا۔
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک (رح) نے، ان سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور ان سے نبی کریم ﷺ کی زوجہ مطہرہ عائشہ ؓ نے کہ ایک یہودی عورت ان کے پاس مانگنے کے لیے آئی اور اس نے دعا دی کہ اللہ آپ کو قبر کے عذاب سے بچائے۔ عائشہ ؓ نے رسول اللہ سے پوچھا کہ کیا لوگوں کو قبر میں عذاب ہوگا؟ اس پر آپ نے فرمایا کہ میں اللہ تعالیٰ کی اس سے پناہ مانگتا ہوں۔
پھر ایک مرتبہ صبح کو (کہیں جانے کے لیے) رسول اللہ سوار ہوئے اس کے بعد سورج گرہن لگا۔ آپ دن چڑھے واپس ہوئے اور اپنی بیویوں کے حجروں سے گزرتے ہوئے (مسجد میں) نماز کے لیے کھڑے ہوگئے صحابہ ؓ نے بھی آپ کی اقتداء میں نیت باندھ لی۔ آپ نے بہت ہی لمبا قیام کیا پھر رکوع بھی بہت طویل کیا، اس کے بعد کھڑے ہوئے اور اب کی دفعہ قیام پھر لمبا کیا لیکن پہلے سے کچھ کم، پھر رکوع کیا اور اس دفعہ بھی دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور سجدہ میں گئے۔ اب آپ پھر دوبارہ کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا لیکن پہلے قیام سے کچھ کم، پھر ایک لمبا رکوع کیا لیکن پہلے رکوع سے کچھ کم، پھر رکوع سے سر اٹھایا اور قیام میں اب کی دفعہ بھی بہت دیر تک رہے لیکن پہلے سے کم دیر تک (چوتھی مرتبہ) پھر رکوع کیا اور بہت دیر تک رکوع میں رہے لیکن پہلے سے مختصر۔ رکوع سے سر اٹھایا تو سجدہ میں چلے گئے آخر آپ نے اس طرح نماز پوری کرلی۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو چاہا آپ نے فرمایا اسی خطبہ میں آپ نے لوگوں کو ہدایت فرمائی کہ عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگیں۔
Top