صحيح البخاری - نماز کا بیان - حدیث نمبر 1999
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي عَتِيقٍ قَالَ تَحَدَّثْتُ أَنَا وَالْقَاسِمُ عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدِيثًا وَکَانَ الْقَاسِمُ رَجُلًا لَحَّانَةً وَکَانَ لِأُمِّ وَلَدٍ فَقَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ مَا لَکَ لَا تَحَدَّثُ کَمَا يَتَحَدَّثُ ابْنُ أَخِي هَذَا أَمَا إِنِّي قَدْ عَلِمْتُ مِنْ أَيْنَ أُتِيتَ هَذَا أَدَّبَتْهُ أُمُّهُ وَأَنْتَ أَدَّبَتْکَ أُمُّکَ قَالَ فَغَضِبَ الْقَاسِمُ وَأَضَبَّ عَلَيْهَا فَلَمَّا رَأَی مَائِدَةَ عَائِشَةَ قَدْ أُتِيَ بِهَا قَامَ قَالَتْ أَيْنَ قَالَ أُصَلِّي قَالَتْ اجْلِسْ قَالَ إِنِّي أُصَلِّي قَالَتْ اجْلِسْ غُدَرُ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا صَلَاةَ بِحَضْرَةِ الطَّعَامِ وَلَا هُوَ يُدَافِعُهُ الْأَخْبَثَانِ
کھانا سامنے موجود ہو اور اسے کھانے کو بھی دل چاہتا ہو ایسی حالت میں نماز پڑھنے کی کراہت کے بیان میں
محمد بن عباد، حاتم بن اسماعیل، یعقوب بن مجاہد، ابن ابی عتیق فرماتے ہیں کہ میں اور قاسم حضرت عائشہ ؓ کے پاس ایک حدیث بیان کرنے لگے اور قاسم بہت باتیں کرنے والے آدمی تھے اور اس کی ماں ام ولد تھیں حضرت عائشہ ؓ نے اس سے فرمایا کہ تجھے کیا ہوا کہ تم میرے اس بھتیجے کی بات کیوں نہیں کرتے؟ میں جانتی ہوں کہ تو کہاں سے آیا ہے، اسے اس کی ماں نے ادب سکھایا ہے اور تجھے تیری ماں نے ادب سکھایا ہے، یہ سن کر قاسم غصہ میں آگیا اور حضرت عائشہ ؓ پر اس کا اظہار بھی کیا، جب قاسم نے دیکھا کہ حضرت عائشہ ؓ کا دستر خوان لگ رہا ہے تو قاسم اٹھ کھڑے ہوئے تو حضرت عائشہ ؓ نے اس سے فرمایا کہاں جا رہے ہو قاسم نے کہا نماز پڑھنے کے لئے حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا بیٹھ جاؤ، قاسم نے کہا میں نماز پڑھنے جا رہا ہوں تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا اے بےوفا بیٹھ جاؤ کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کھانا سامنے ہو اور پیشاب یا پاخانہ کا تقاضا ہو تو نماز نہیں پڑھنی چاہئے۔
Ibn Atiq reported: Al-Qasim was in the presence of Aisha (Allah be pleased with her) that I narrated a hadith and Qasim was a man who committed errors in (pronouncing words) and his mother was a freed slave-girl. Aisha said to him: What is the matter with you that you do not narrate as this son of my brother narrated (the ahadith)? Well I know from where you picked it up. This is how his mother brought him up and how your mother brought you up. Qasim felt angry (on this remark of Hadrat Aisha) and showed bitterness towards her. When he saw that the table had been spread for Aisha, he stood up, Aisha, said: Where are you going? He said: (I am going) to say prayer. She said: Sit down (to take the food). He said: I must say prayer. She said: Sit down,) faithless, for I have heard the Messenger of Allah ﷺ say: No prayer can be (rightly said) when the food is there (before the worshipper), or when he is prompted by the call of nature.
Top