مشکوٰۃ المصابیح - قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر - حدیث نمبر 5386
حدیث نمبر: 6623
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا أَحْمِلُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَلْبَثَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أُتِيَ بِثَلَاثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَحَمَلَنَا عَلَيْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ بَعْضُنَا:‏‏‏‏ وَاللَّهِ لَا يُبَارَكُ لَنَا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَسْتَحْمِلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَحَلَفَ أَنْ لَا يَحْمِلَنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ حَمَلَنَا، ‏‏‏‏‏‏فَارْجِعُوا بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنُذَكِّرُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا إِلَّا كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، ‏‏‏‏‏‏وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي.
قسموں اور نذروں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا قول کہ اللہ تعالیٰ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا بلکہ ان قسموں کا مواخذہ کرے گا جو تم قصد کرکے کھاؤ تو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، اوسط درجہ کا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا ان کو کپڑا پہنانا، یا ایک غلام آزاد کرنا ہے جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو تین روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے شاید کہ تم شکرگزار بن جاؤ
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے غیلان بن جریر نے، ان سے ابوہریرہ ؓ نے، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ میں اشعری قبیلہ کی ایک جماعت کے ساتھ رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے سواری مانگی۔ نبی کریم نے فرمایا کہ واللہ، میں تمہارے لیے سواری کا کوئی انتظام نہیں کرسکتا اور نہ میرے پاس کوئی سواری کا جانور ہے۔ بیان کیا پھر جتنے دنوں اللہ نے چاہا ہم یونہی ٹھہرے رہے۔ اس کے بعد تین اچھی قسم کی اونٹنیاں لائی گئیں اور نبی کریم نے انہیں ہمیں سواری کے لیے عنایت فرمایا۔ جب ہم روانہ ہوئے تو ہم نے کہا یا ہم میں سے بعض نے کہا، واللہ! ہمیں اس میں برکت نہیں حاصل ہوگی۔ ہم نبی کریم کی خدمت میں سواری مانگنے آئے تھے تو آپ نے قسم کھالی تھی کہ آپ ہمارے لیے سواری کا انتظام نہیں کرسکتے۔ اور اب آپ نے ہمیں سواری عنایت فرمائی ہے ہمیں نبی کریم کے پاس جانا چاہیے اور آپ کو قسم یاد دلانی چاہیے۔ چناچہ ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو نبی کریم نے فرمایا کہ میں نے تمہاری سواری کا کوئی انتظام نہیں کیا ہے بلکہ اللہ تعالیٰ نے یہ انتظام کیا ہے اور میں، واللہ! کوئی بھی قسم اگر کھا لوں گا اور اس کے سوا کسی اور چیز میں بھلائی دیکھوں گا تو اپنی قسم کا کفارہ دے دوں گا۔ جس میں بھلائی ہوگی یا نبی کریم ﷺ نے یوں فرمایا کہ وہی کروں گا جس میں بھلائی ہوگی اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دوں گا۔
Top