صحیح مسلم - مسافروں کی نماز اور قصر کے احکام کا بیان - حدیث نمبر 1689
حدیث نمبر: 3176
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ بْنِ زَبْرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ بُسْرَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا إِدْرِيسَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اعْدُدْ سِتًّا بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ مَوْتِي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فَتْحُ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مُوتَانٌ يَأْخُذُ فِيكُمْ كَقُعَاصِ الْغَنَمِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْتِفَاضَةُ الْمَالِ حَتَّى يُعْطَى الرَّجُلُ مِائَةَ دِينَارٍ فَيَظَلُّ سَاخِطًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فِتْنَةٌ لَا يَبْقَى بَيْتٌ مِنَ الْعَرَبِ إِلَّا دَخَلَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ هُدْنَةٌ تَكُونُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ بَنِي الْأَصْفَرِ فَيَغْدِرُونَ فَيَأْتُونَكُمْ تَحْتَ ثَمَانِينَ غَايَةً تَحْتَ كُلِّ غَايَةٍ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا.
باب: دغا بازی کرنا کیسا گناہ ہے؟
مجھ سے حمیدی نے بیان کیا، کہا ہم سے ولید بن مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن علاء بن زبیر نے بیان کیا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے بسر بن عبیداللہ سے سنا، انہوں نے ابوادریس سے سنا، کہا کہ میں نے عوف بن مالک ؓ سے سنا، آپ نے بیان کیا کہ میں غزوہ تبوک کے موقع پر نبی کریم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ اس وقت چمڑے کے ایک خیمے میں تشریف فرما تھے۔ آپ نے فرمایا، کہ قیامت کی چھ نشانیاں شمار کرلو، میری موت، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر ایک وبا جو تم میں شدت سے پھیلے گی جیسے بکریوں میں طاعون پھیل جاتا ہے۔ پھر مال کی کثرت اس درجہ میں ہوگی کہ ایک شخص سو دینار بھی اگر کسی کو دے گا تو اس پر بھی وہ ناراض ہوگا۔ پھر فتنہ اتنا تباہ کن عام ہوگا کہ عرب کا کوئی گھر باقی نہ رہے گا جو اس کی لپیٹ میں نہ آگیا ہوگا۔ پھر صلح جو تمہارے اور بنی الاصفر (نصارائے روم) کے درمیان ہوگی، لیکن وہ دغا کریں گے اور ایک عظیم لشکر کے ساتھ تم پر چڑھائی کریں گے۔ اس میں اسی جھنڈے ہوں گے اور ہر جھنڈے کے ماتحت بارہ ہزار فوج ہوگی (یعنی نو لاکھ ساٹھ ہزار فوج سے وہ تم پر حملہ آور ہوں گے) ۔
Top