صحيح البخاری - دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان - حدیث نمبر 6416
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ الْحُدَّانِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ عَبَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنَامِهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَنَعْتَ شَيْئًا فِي مَنَامِکَ لَمْ تَکُنْ تَفْعَلُهُ فَقَالَ الْعَجَبُ إِنَّ نَاسًا مِنْ أُمَّتِي يَؤُمُّونَ بِالْبَيْتِ بِرَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ لَجَأَ بِالْبَيْتِ حَتَّی إِذَا کَانُوا بِالْبَيْدَائِ خُسِفَ بِهِمْ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الطَّرِيقَ قَدْ يَجْمَعُ النَّاسَ قَالَ نَعَمْ فِيهِمْ الْمُسْتَبْصِرُ وَالْمَجْبُورُ وَابْنُ السَّبِيلِ يَهْلِکُونَ مَهْلَکًا وَاحِدًا وَيَصْدُرُونَ مَصَادِرَ شَتَّی يَبْعَثُهُمْ اللَّهُ عَلَی نِيَّاتِهِمْ
بیت اللہ کے ڈھانے کا ارادہ کرنے والے لشکر کے دھنسائے جانے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یونس بن محمد، قاسم بن فضل، محمد بن زیاد، عبداللہ بن زبیر، سیدہ عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے نیند میں اپنے ہاتھ پاؤں کو ہلایا تو ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ نے اپنی نیند میں وہ عمل کیا جو پہلے نہ فرمایا کرتے تھے تو آپ نے فرمایا تعجب ہے کہ میری امت کے کچھ لوگ بیت اللہ کا ارادہ کریں گے قریش کے ایک آدمی کو پکڑنے کے لئے جس نے بیت اللہ میں پناہ لی ہوگا یہاں تک کہ جب وہ ایک ہموار میدان میں پہنچیں گے تو انہیں دھنسا دیا جائے گا ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول راستے میں تو سب لوگ جمع ہوتے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا ہاں ان میں با اختیار مجبور اور مسافر بھی ہوں گے جو ایک ہی دفعہ ہلاک ہوجائیں گے اور مختلف طریقوں سے نکلیں گے اور انہیں ان کی نیتوں پر اٹھایا جائے گا۔
Aisha reported that Allahs Messenger ﷺ was startled in the state of sleep. We said: Allahs Messenger, you have done something in the state of your sleep which you never did before. Thereupon he said: Strange it is that some people of my Ummah would attack the House (Ka’bah) (for killing) a person who would belong to the tribe of the Quraish and he would try to seek protection in the House. And when they would reach the plain ground they would be sunk. We said: Allahs Messenger, all sorts of people throng the path. Thereupon he said: Yes, there would be amongst them people who would come with definite designs and those who would come under duress and there would be travellers also, but they would all be destroyed through one (stroke) of destruction, though they would be raised in different states (on the Day of Resurrection). Allah would, however, raise them according to their intention.
Top