صحيح البخاری - - حدیث نمبر 5792
حدیث نمبر: 3095
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّا هَذَا الْحَيَّ مِنْ رَبِيعَةَ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ فَلَسْنَا نَصِلُ إِلَيْكَ إِلَّا فِي الشَّهْرِ الْحَرَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَمُرْنَا بِأَمْرٍ نَأْخُذُ بِهِ وَنَدْعُو إِلَيْهِ مَنْ وَرَاءَنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ الْإِيمَانِ بِاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَقَدَ بِيَدِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَصِيَامِ رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنْ تُؤَدُّوا لِلَّهِ خُمُسَ مَا غَنِمْتُمْ وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، ‏‏‏‏‏‏وَالنَّقِيرِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْحَنْتَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمُزَفَّتِ.
باب: مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرنا دین ایمان میں داخل ہے۔
ہم سے ابونعمان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ‘ ان سے ابوحمزہ ضبعی نے بیان کیا ‘ انہوں نے ابن عباس ؓ سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد (دربار رسالت میں) حاضر ہوا اور عرض کی یا رسول اللہ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور قبیلہ مضر کے کفار ہمارے اور آپ کے بیچ میں بستے ہیں۔ (اس لیے ان کے خطرے کی وجہ سے ہم لوگ) آپ کی خدمت میں صرف ادب والے مہینوں میں حاضر ہوسکتے ہیں۔ آپ ہمیں کوئی ایسا واضح حکم فرما دیں جس پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہیں اور جو لوگ ہمارے ساتھ نہیں آسکے ہیں انہیں بھی بتادیں۔ آپ نے فرمایا میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں (میں تمہیں حکم دیتا ہوں) اللہ پر ایمان لانے کا کہ اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور آپ نے اپنے ہاتھ کو گرہ لگائی ‘ نماز قائم کرنے کا ‘ زکوٰۃ دینے کا ‘ رمضان کے روزے رکھنے کا ‘ اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں غنیمت کا مال ملے۔ اس میں پانچواں حصہ (خمس) اللہ کے لیے نکال دو اور تمہیں میں دبا ‘ نقیر ‘ حنتم اور مزفت کے استعمال سے روکتا ہوں۔
Top