صحیح مسلم - حج کا بیان - حدیث نمبر 3189
حدیث نمبر: 3081
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوْشَبٍ الطَّائِفِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ عُثْمَانِيًّا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِابْنِ عَطِيَّةَ وَكَانَ عَلَوِيًّا إِنِّي لَأَعْلَمُ مَا الَّذِي جَرَّأَ صَاحِبَكَ عَلَى الدِّمَاءِ سَمِعْتُهُ يَقُولُ:‏‏‏‏ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزُّبَيْرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ائْتُوا رَوْضَةَ كَذَا وَتَجِدُونَ بِهَا امْرَأَةً أَعْطَاهَا حَاطِبٌ كِتَابًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَقُلْنَا الْكِتَابَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَمْ يُعْطِنِي فَقُلْنَا لَتُخْرِجِنَّ أَوْ لَأُجَرِّدَنَّكِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْرَجَتْ مِنْ حُجْزَتِهَا فَأَرْسَلَ إِلَى حَاطِبٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا تَعْجَلْ وَاللَّهِ مَا كَفَرْتُ وَلَا ازْدَدْتُ لِلْإِسْلَامِ إِلَّا حُبًّا وَلَمْ يَكُنْ أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِكَ إِلَّا وَلَهُ بِمَكَّةَ مَنْ يَدْفَعُ اللَّهُ بِهِ عَنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَكُنْ لِي أَحَدٌ فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَّخِذَ عِنْدَهُمْ يَدًا فَصَدَّقَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ دَعْنِي أَضْرِبْ عُنُقَهُ فَإِنَّهُ قَدْ نَافَقَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَهَذَا الَّذِي جَرَّأَهُ.
باب: ذمی یا مسلمان عورتوں کے ضرورت کے وقت بال دیکھنا درست ہے اس طرح ان کا ننگا کرنا بھی جب وہ اللہ کی نافرمانی کریں۔
مجھ سے محمد بن عبداللہ بن حوشب الطائفی نے بیان کیا ‘ ان سے ہشیم نے بیان کیا ‘ انہیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں سعد بن عبیدہ نے اور انہیں ابی عبدالرحمٰن نے اور وہ عثمانی تھے ‘ انہوں نے عطیہ سے کہا ‘ جو علوی تھے ‘ کہ میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ تمہارے صاحب (علی ؓ) کو کس چیز سے خون بہانے پر جرات ہوئی ‘ میں نے خود ان سے سنا ‘ وہ بیان کرتے تھے کہ مجھے اور زبیر بن عوام ؓ کو نبی کریم نے بھیجا۔ اور ہدایت فرمائی کہ روضہ خاخ پر جب تم پہنچو ‘ تو انہیں ایک عورت (سارہ نامی) ملے گی۔ جسے حاطب ابن بلتعہ ؓ نے ایک خط دے کر بھیجا ہے (تم وہ خط اس سے لے کر آؤ) چناچہ جب ہم اس باغ تک پہنچے ہم نے اس عورت سے کہا خط لا۔ اس نے کہا کہ حاطب ؓ نے مجھے کوئی خط نہیں دیا۔ ہم نے اس سے کہا کہ خط خود بخود نکال کر دیدے ورنہ (تلاشی کے لیے) تمہارے کپڑے اتار لیے جائیں گے۔ تب کہیں اس نے خط اپنے نیفے میں سے نکال کردیا۔ (جب ہم نے وہ خط رسول اللہ کی خدمت میں پیش کیا ‘ تو) آپ نے حاطب ؓ کو بلا بھیجا انہوں نے (حاضر ہو کر) عرض کیا۔ یا رسول اللہ! میرے بارے میں جلدی نہ فرمائیں! اللہ کی قسم! میں نے نہ کفر کیا ہے اور نہ میں اسلام سے ہٹا ہوں ‘ صرف اپنے خاندان کی محبت نے اس پر مجبور کیا تھا۔ آپ کے اصحاب (مہاجرین) میں کوئی شخص ایسا نہیں جس کے رشتہ دار وغیرہ مکہ میں نہ ہوں۔ جن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان کے خاندان والوں اور ان کی جائیداد کی حفاظت نہ کراتا ہو۔ لیکن میرا وہاں کوئی بھی آدمی نہیں ‘ اس لیے میں نے چاہا کہ ان مکہ والوں پر ایک احسان کر دوں ‘ نبی کریم نے بھی ان کی بات کی تصدیق فرمائی۔ عمر ؓ فرمانے لگے مجھے اس کا سر اتارنے دیجئیے یہ تو منافق ہوگیا ہے۔ لیکن نبی کریم نے فرمایا تمہیں کیا معلوم! اللہ تعالیٰ اہل بدر کے حالات سے خوب واقف تھا اور وہ خود اہل بدر کے بارے میں فرما چکا ہے کہ جو چاہو کرو۔ ابوعبدالرحمٰن نے کہا، علی ؓ کو اسی ارشاد نے (کہ تم جو چاہو کرو، خون ریزی پر) دلیر بنادیا ہے۔
Top