مسند امام احمد - حضرت عثمان (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 438
حدیث نمبر: 1218
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ بَنِي عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ بِقُبَاءٍ كَانَ بَيْنَهُمْ شَيْءٌ فَخَرَجَ يُصْلِحُ بَيْنَهُمْ فِي أُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحَانَتِ الصَّلَاةُ فَجَاءَ بِلَالٌإِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ حُبِسَ وَقَدْ حَانَتِ الصَّلَاةُ، ‏‏‏‏‏‏فَهَلْ لَكَ أَنْ تَؤُمَّ النَّاسَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏إِنْ شِئْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقَامَ بِلَالٌ الصَّلَاةَ وَتَقَدَّمَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَكَبَّرَ لِلنَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْشِي فِي الصُّفُوفِ يَشُقُّهَا شَقًّا حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ فَأَخَذَ النَّاسُ فِي التَّصْفِيحِ،‏‏‏‏ قَالَ سَهْلٌ:‏‏‏‏ التَّصْفِيحُ هُوَ التَّصْفِيقُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يَلْتَفِتُ فِي صَلَاتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَكْثَرَ النَّاسُ الْتَفَتَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَشَارَ إِلَيْهِ يَأْمُرُهُ أَنْ يُصَلِّيَ،‏‏‏‏ فَرَفَعَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَدَهُ فَحَمِدَ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَجَعَ الْقَهْقَرَى وَرَاءَهُ حَتَّى قَامَ فِي الصَّفِّ، ‏‏‏‏‏‏وَتَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى لِلنَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا فَرَغَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا لَكُمْ حِينَ نَابَكُمْ شَيْءٌ فِي الصَّلَاةِ أَخَذْتُمْ بِالتَّصْفِيحِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا التَّصْفِيحُ لِلنِّسَاءِ مَنْ نَابَهُ شَيْءٌ فِي صَلَاتِهِ فَلْيَقُلْ سُبْحَانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَبَا بَكْرٍ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُصَلِّيَ لِلنَّاسِ حِينَ أَشَرْتُ إِلَيْكَ ؟،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ مَا كَانَ يَنْبَغِي لِابْنِ أَبِي قُحَافَةَ أَنْ يُصَلِّيَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
باب: نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے اور ان سے سہل بن سعد ؓ نے کہ رسول اللہ کو یہ خبر پہنچی کہ قباء کے قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں کوئی جھگڑا ہوگیا ہے۔ اس لیے آپ کئی اصحاب کو ساتھ لے کر ان میں صلح کرانے کے لیے تشریف لے گئے۔ وہاں آپ صلح صفائی کے لیے ٹھہر گئے۔ ادھر نماز کا وقت ہوگیا تو بلال ؓ نے ابوبکر ؓ سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہیں آئے اور نماز کا وقت ہوگیا، تو کیا آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں گے؟ آپ نے جواب دیا کہ ہاں اگر تم چاہتے ہو تو پڑھا دوں گا۔ چناچہ بلال ؓ نے تکبیر کہی اور ابوبکر ؓ نے آگے بڑھ کر نیت باندھ لی۔ اتنے میں رسول اللہ بھی تشریف لے آئے اور صفوں سے گزرتے ہوئے آپ پہلی صف میں آ کھڑے ہوئے، لوگوں نے ہاتھ پر ہاتھ مارنے شروع کردیئے۔ (سہل نے کہا کہ تصفيح کے معنی تصفيق کے ہیں) آپ نے بیان کیا کہ ابوبکر ؓ نماز میں کسی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے۔ لیکن جب لوگوں نے بہت دستکیں دیں تو انہوں نے دیکھا کہ رسول اللہ کھڑے ہیں۔ نبی کریم نے اشارہ سے ابوبکر کو نماز پڑھانے کے لیے کہا۔ اس پر ابوبکر ؓ نے ہاتھ اٹھا کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا اور پھر الٹے پاؤں پیچھے کی طرف چلے آئے اور صف میں کھڑے ہوگئے اور رسول اللہ نے آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہو کر آپ لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ لوگو! یہ کیا بات ہے کہ جب نماز میں کوئی بات پیش آتی ہے تو تم تالیاں بجانے لگتے ہو۔ یہ مسئلہ تو عورتوں کے لیے ہے۔ تمہیں اگر نماز میں کوئی حادثہ پیش آئے تو سبحان الله کہا کرو۔ اس کے بعد آپ ابوبکر ؓ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ ابوبکر! میرے کہنے کے باوجود تم نے نماز کیوں نہیں پڑھائی؟ ابوبکر ؓ نے عرض کیا کہ ابوقحافہ کے بیٹے کو زیب نہیں دیتا کہ رسول اللہ کی موجودگی میں نماز پڑھائے۔
Top