مشکوٰۃ المصابیح - کتاب و سنت کو مضبوطی سے پکڑنے کا بیان - حدیث نمبر 148
حدیث نمبر: 1212
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا يُونُسُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةً :‏‏‏‏ خَسَفَتِ الشَّمْسُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ سُورَةً طَوِيلَةً ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اسْتَفْتَحَ بِسُورَةٍ أُخْرَى، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ رَكَعَ حَتَّى قَضَاهَا وَسَجَدَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ فِي الثَّانِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا رَأَيْتُمْ ذَلِكَ فَصَلُّوا حَتَّى يُفْرَجَ عَنْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏لَقَدْ رَأَيْتُنِي فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَيْءٍ وُعِدْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى لَقَدْ رَأَيْتُ أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أَتَقَدَّمُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَأَيْتُ فِيهَا عَمْرَو بْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ.
باب: اگر آدمی نماز میں ہو اور اس کا جانور بھاگ پڑے۔
ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہم کو یونس نے خبر دی، انہیں زہری نے، ان سے عروہ نے بیان کیا کہ عائشہ ؓ نے بتلایا کہ جب سورج گرہن لگا تو نبی کریم (نماز کے لیے) کھڑے ہوئے اور ایک لمبی سورت پڑھی۔ پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا۔ پھر سر اٹھایا اس کے بعد دوسری سورت شروع کردی، پھر رکوع کیا اور رکوع پورا کر کے اس رکعت کو ختم کیا اور سجدے میں گئے۔ پھر دوسری رکعت میں بھی آپ نے اسی طرح کیا، نماز سے فارغ ہو کر آپ نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ اس لیے جب تم ان میں گرہن دیکھو تو نماز شروع کر دو جب تک کہ یہ صاف ہوجائے اور دیکھو میں نے اپنی اسی جگہ سے ان تمام چیزوں کو دیکھ لیا ہے جن کا مجھ سے وعدہ ہے۔ یہاں تک کہ میں نے یہ بھی دیکھا کہ میں جنت کا ایک خوشہ لینا چاہتا ہوں۔ ابھی تم لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ میں آگے بڑھنے لگا تھا اور میں نے دوزخ بھی دیکھی (اس حالت میں کہ) بعض آگ بعض آگ کو کھائے جا رہی تھی۔ تم لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ جہنم کے اس ہولناک منظر کو دیکھ کر میں پیچھے ہٹ گیا تھا۔ میں نے جہنم کے اندر عمرو بن لحیی کو دیکھا۔ یہ وہ شخص ہے جس نے سانڈ کی رسم عرب میں جاری کی تھی۔ (نوٹ: سانڈ کی رسم سے مراد کہ اونٹنی کو غیر اللہ کے نام پر چھوڑ دینا حتیٰ کہ سواری اور دودھ بھی نہ دھونا۔ )
Top