مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 1138
حدیث نمبر: 7196
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ بْنَ حَرْبٍ أَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ هِرَقْلَ أَرْسَلَ إِلَيْهِ فِي رَكْبٍ مِنْ قُرَيْشٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمّ قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ:‏‏‏‏ قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِلتُّرْجُمَانِ:‏‏‏‏ قُلْ لَهُ:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ مَا تَقُولُ حَقًّا فَسَيَمْلِكُ مَوْضِعَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ.
حکام کے ترجمان کا بیان، اور کیا ایک ترجمان کا ہوناجائز ہے اور خارجہ بن زید ثابت نے زید بن ثابت سے نقل کیا کہ نبی ﷺ نے ان کو حکم دیا کہ یہود کی کتابت سیکھیں، یہاں تک کہ میں نبی ﷺ کے کی طرف سے آپ کاخط لکھنے لگا، اور یہود کا خط پڑھ کر آپ کو سنانے لگا جب کہ وہ لوگ خط لکھتے اور حضرت عمر نے جس وقت ان کے پاس علی اور عبدالرحمن اور عثمان بھی تھے کہا کہ یہ عورت کیا کہتی ہے، عبدالرحمن حاطب کا بیان ہے کہ میں نے کہا کہ وہ عورت آپ کو اپنے ساتھی کے متعلق خبردیتی ہے، جس نے اس کے ساتھ زنا کیا ہے اور حمزہ کا بیان ہے کہ میں ابن عباس اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کرتا تھا اور بعض لوگوں نے کہا کہ حاکم کے لئے دو ترجمانوں کا ہونا ضروری ہے۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہیں زہری نے، انہیں عبیداللہ بن عبداللہ نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عباس ؓ نے خبر دی کہ ابوسفیان بن حرب نے انہیں خبر دی کہ ہرقل نے انہیں قریش کی ایک جماعت کے ساتھ بلا بھیجا، پھر اپنے ترجمان سے کہا، ان سے کہو کہ میں ان کے بارے میں پوچھوں گا۔ اگر یہ مجھ سے جھوٹ بات کہے تو اسے جھٹلا دیں۔ پھر پوری حدیث بیان کی اس سے کہو کہ اگر تمہاری باتیں صحیح ہیں تو وہ شخص اس ملک کا بھی ہوجائے گا جو اس وقت میرے قدموں کے نیچے ہے۔
Top