صحیح مسلم - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 3399
حدیث نمبر: 4119
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ،‏‏‏‏ عَنْ نَافِعٍ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ:‏‏‏‏ لَا يُصَلِّيَنَّ أَحَدٌ الْعَصْرَ إِلَّا فِي بَنِي قُرَيْظَةَ،‏‏‏‏ فَأَدْرَكَ بَعْضُهُمُ الْعَصْرَ فِي الطَّرِيقِ،‏‏‏‏ فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ لَا نُصَلِّي حَتَّى نَأْتِيَهَا،‏‏‏‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ بَلْ نُصَلِّي لَمْ يُرِدْ مِنَّا ذَلِكَ،‏‏‏‏ فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يُعَنِّفْ وَاحِدًا مِنْهُمْ.
باب: غزوہ احزاب سے نبی کریم ﷺ کا واپس لوٹنا اور بنو قریظہ پر چڑھائی کرنا اور ان کا محاصرہ کرنا۔
ہم سے محمد بن عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر ؓ نے بیان کیا کہ غزوہ احزاب کے دن رسول اللہ نے فرمایا کہ تمام مسلمان عصر کی نماز بنو قریظہ تک پہنچنے کے بعد ہی ادا کریں۔ بعض حضرات کی عصر کی نماز کا وقت راستے ہی میں ہوگیا۔ ان میں سے کچھ صحابہ ؓ نے تو کہا کہ ہم راستے میں نماز نہیں پڑھیں گے۔ (کیونکہ نبی کریم نے بنو قریظہ میں نماز عصر پڑھنے کے لیے فرمایا ہے) اور بعض صحابہ نے کہا کہ نبی کریم کے ارشاد کا منشا یہ نہیں تھا۔ (بلکہ جلدی جانا مقصد تھا) بعد میں آپ کے سامنے اس کا تذکرہ ہوا تو آپ نے کسی پر خفگی نہیں فرمائی۔
Top