صحیح مسلم - پینے کی چیزوں کا بیان - حدیث نمبر 1903
حدیث نمبر: 4373
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي حُسَيْنٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ جُبَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَدِمَ مُسَيْلِمَةُ الْكَذَّابُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَعَلَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنْ جَعَلَ لِي مُحَمَّدٌ الْأَمْرَ مِنْ بَعْدِهِ تَبِعْتُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِمَهَا فِي بَشَرٍ كَثِيرٍ مِنْ قَوْمِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ ثَابِتُ بْنُ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِطْعَةُ جَرِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى وَقَفَ عَلَى مُسَيْلِمَةَ فِي أَصْحَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَوْ سَأَلْتَنِي هَذِهِ الْقِطْعَةَ مَا أَعْطَيْتُكَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَلَنْ تَعْدُوَ أَمْرَ اللَّهِ فِيكَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَئِنْ أَدْبَرْتَ لَيَعْقِرَنَّكَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنِّي لَأَرَاكَ الَّذِي أُرِيتُ فِيهِ مَا رَأَيْتُ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا ثَابِتٌ يُجِيبُكَ عَنِّي، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ انْصَرَفَ عَنْهُ.
باب: وفد بنو حنیفہ اور ثمامہ بن اثال کے واقعات کا بیان۔
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن ابی حسین نے، کہا ہم کو نافع بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ نبی کریم کے عہد میں مسیلمہ کذاب آیا، اس دعویٰ کے ساتھ کہ اگر محمد مجھے اپنے بعد (اپنا نائب و خلیفہ) بنادیں تو میں ان کی اتباع کرلوں۔ اس کے ساتھ اس کی قوم (بنو حنیفہ) کا بہت بڑا لشکر تھا۔ نبی کریم اس کی طرف تبلیغ کے لیے تشریف لے گئے۔ آپ کے ساتھ ثابت بن قیس بن شماس ؓ بھی تھے۔ آپ کے ہاتھ میں کھجور کی ایک ٹہنی تھی۔ جہاں مسیلمہ اپنی فوج کے ساتھ پڑاؤ کئے ہوئے تھا، آپ وہیں جا کر ٹھہر گئے اور آپ نے اس سے فرمایا اگر تو مجھ سے یہ ٹہنی مانگے گا تو میں تجھے یہ بھی نہیں دوں گا اور تو اللہ کے اس فیصلے سے آگے نہیں بڑھ سکتا جو تیرے بارے میں پہلے ہی ہوچکا ہے۔ تو نے اگر میری اطاعت سے روگردانی کی تو اللہ تعالیٰ تجھے ہلاک کر دے گا۔ میرا تو خیال ہے کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا۔ اب تیری باتوں کا جواب میری طرف سے ثابت بن قیس دیں گے، پھر آپ واپس تشریف لائے۔
ابن عباس ؓ نے بیان کیا کہ پھر میں نے رسول اللہ کے اس ارشاد کے متعلق پوچھا کہ میرا خیال تو یہ ہے کہ تو وہی ہے جو مجھے خواب میں دکھایا گیا تھا۔ تو ابوہریرہ ؓ نے مجھے بتایا کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے ہاتھوں میں سونے کے دو کنگن دیکھے، مجھے انہیں دیکھ کر بڑا دکھ ہوا پھر خواب ہی میں مجھ پر وحی کی گئی کہ میں ان میں پھونک مار دوں۔ چناچہ میں نے ان میں پھونکا تو وہ اڑ گئے۔ میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی جو میرے بعد نکلیں گے۔ ایک اسود عنسی تھا اور دوسرا مسیلمہ کذاب، جن ہر دو کو خدا نے پھونک کی طرح ختم کردیا۔
Top