صحیح مسلم - اعتکاف کا بیان - حدیث نمبر 3662
حدیث نمبر: 1020
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُفْيَانَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، ‏‏‏‏‏‏ وَالْأَعْمَشُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الضُّحَى ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَسْرُوقٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَتَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ قُرَيْشًا أَبْطَئُوا عَنِ الْإِسْلَامِ فَدَعَا عَلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَتَّى هَلَكُوا فِيهَا وَأَكَلُوا الْمَيْتَةَ وَالْعِظَامَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَهُ أَبُو سُفْيَانَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مُحَمَّدُ جِئْتَ تَأْمُرُ بِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَأَ:‏‏‏‏ فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ سورة الدخان آية 10 ثُمَّ عَادُوا إِلَى كُفْرِهِمْ فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى سورة الدخان آية 16 يَوْمَ بَدْرٍ قَالَ وَزَادَ أَسْبَاطٌ :‏‏‏‏ عَنْ مَنْصُورٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسُقُوا الْغَيْثَ فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمْ سَبْعًا وَشَكَا النَّاسُ كَثْرَةَ الْمَطَرِ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا فَانْحَدَرَتِ السَّحَابَةُ عَنْ رَأْسِهِ فَسُقُوا النَّاسُ حَوْلَهُمْ.
باب: اس بارے میں کہ اگر قحط میں مشرکین مسلمانوں سے دعا کی درخواست کریں؟
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان ثوری نے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے منصور اور اعمش نے بیان کیا، ان سے ابوالضحی نے، ان سے مسروق نے، آپ نے کہا کہ میں ابن مسعود ؓ کی خدمت میں حاضر تھا۔ آپ نے فرمایا کہ قریش کا اسلام سے اعراض بڑھتا گیا تو نبی کریم نے ان کے حق میں بددعا کی۔ اس بددعا کے نتیجے میں ایسا قحط پڑا کہ کفار مرنے لگے اور مردار اور ہڈیاں کھانے لگے۔ آخر ابوسفیان آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے محمد! ( ) آپ صلہ رحمی کا حکم دیتے ہیں لیکن آپ کی قوم مر رہی ہے۔ اللہ عزوجل سے دعا کیجئے۔ آپ نے اس آیت کی تلاوت کی (ترجمہ) اس دن کا انتظار کر جب آسمان پر صاف کھلا ہوا دھواں نمودار ہوگا الآیہ (خیر آپ نے دعا کی بارش ہوئی قحط جاتا رہا) لیکن وہ پھر کفر کرنے لگے اس پر اللہ پاک کا یہ فرمان نازل ہوا (ترجمہ) جس دن ہم انہیں سختی کے ساتھ پکڑ کریں گے اور یہ پکڑ بدر کی لڑائی میں ہوئی اور اسباط بن محمد نے منصور سے بیان کیا کہ رسول اللہ نے دعائے استسقاء کی (مدینہ میں) جس کے نتیجہ میں خوب بارش ہوئی کہ سات دن تک وہ برابر جاری رہی۔ آخر لوگوں نے بارش کی زیادتی کی شکایت کی تو رسول اللہ نے دعا کی اللهم حوالينا ولا علينا کہ اے اللہ! ہمارے اطراف و جوانب میں بارش برسا، مدینہ میں بارش کا سلسلہ ختم کر۔ چناچہ بادل آسمان سے چھٹ گیا اور مدینہ کے اردگرد خوب بارش ہوئی۔
Top