صحیح مسلم - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2215
44- بَابُ الْمُزَرَّرِ بِالذَّهَبِ:
حدیث نمبر: 5862
وَقَالَ اللَّيْثُ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَبَاهُ مَخْرَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ يَا بُنَيِّ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَتْ عَلَيْهِ أَقْبِيَةٌ فَهُوَ يَقْسِمُهَا، ‏‏‏‏‏‏فَاذْهَبْ بِنَا إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَهَبْنَا فَوَجَدْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَنْزِلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِي:‏‏‏‏ يَا بُنَيِّ ادْعُ لِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْظَمْتُ ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ أَدْعُو لَكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا بُنَيِّ إِنَّهُ لَيْسَ بِجَبَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏فَدَعَوْتُهُ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ قَبَاءٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرٌ بِالذَّهَبِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مَخْرَمَةُ هَذَا خَبَأْنَاهُ لَكَ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ
باب
باب: اگر کسی کپڑے میں سونے کی گھنڈی یا تکمہ لگا ہو
اور لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا، ان سے مسور بن مخرمہ ؓ نے کہ ان سے ان کے والد مخرمہ ؓ نے کہا بیٹے مجھے معلوم ہوا ہے کہ نبی کریم کے پاس کچھ ق بائیں آئی ہیں اور آپ انہیں تقسیم فرما رہے ہیں۔ ہمیں بھی نبی کریم کے پاس لے چلو۔ چناچہ ہم گئے اور نبی کریم کو آپ کے گھر ہی میں پایا۔ والد نے مجھ سے کہا بیٹے میرا نام لے کر نبی کریم کو بلاؤ۔ میں نے اسے بہت بڑی توہین آمیز بات سمجھا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے والد کے لیے بلا کر تکلیف دوں) چناچہ میں نے والد صاحب سے کہا کہ میں آپ کے لیے نبی کریم کو بلاؤں! انہوں نے کہا کہ بیٹے ہاں۔ آپ کوئی جابر صفت انسان نہیں ہیں۔ چناچہ میں نے بلایا تو نبی کریم باہر تشریف لے آئے۔ آپ کے اوپر دیبا کی ایک قباء تھی جس میں سونے کی گھنڈیاں لگی ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ مخرمہ اسے میں نے تمہارے لیے چھپا کے رکھا ہوا تھا۔ چناچہ آپ نے وہ قباء انہیں عنایت فرما دی۔
Top