صحيح البخاری - زکوۃ کا بیان - حدیث نمبر 1910
حَدَّثَنَاه إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ فِي هَذَا الْإِسْنَادِ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا وَقَالَ إِنِّي لَأَعْرِفُ النَّظَائِرَ الَّتِي کَانَ يَقْرَأُ بِهِنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اثْنَتَيْنِ فِي رَکْعَةٍ عِشْرِينَ سُورَةً فِي عَشْرِ رَکَعَاتٍ
قرآن مجید ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے اور بہت جلدی جلدی پڑھنے سے بچنے اور ایک رکعت میں دو سورتیں یا اس سے زیادہ پڑھنے کے جواز کے بیان میں
اسحاق بن ابراہیم، عیسیٰ بن یونس، اعمش اس سند کی حدیث میں ہے کہ حضرت عبداللہ نے فرمایا کہ میں ان سورتوں کو پہچانتا ہوں جو شمائل میں ہیں جن میں سے رسول اللہ ﷺ دو دو کو ملا کر ایک رکعت میں پڑھتے دس رکعتوں میں بیس سورتیں پڑھتے تھے۔
This hadith has been narrated by Amash with the same chain of transmitters in which (Abdullah bin Masud) said:" I know the manners in which the Messenger of Allah ﷺ recited the two surahs in one rakah and then twenty surahs in ten rakahs."
Top